• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152333

    عنوان: 20 تولہ زیور کی زکوة کتنی بنے گی؟

    سوال: عرض یہ کہ 20 تولہ زیور کی زکوة کتنی بنے گی؟ کیا زکوة قیمت خرید پر ادا کی جائے گی؟یا قیمت فروخت پر مہربانی فرما کر رہنمائی فرماَئیں زکوة پاکستان میں سونے کی قیمت کے حساب سے بتائیں ،نیز زیور میری بیوی کی ملکیت ہیں ،جبکہ میری بیوی کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے ۔

    جواب نمبر: 152333

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1102-1082/N=11/1438

    (۱): سونا، چاندی ، کرنسی یا مال تجارت کی زکوة میں چالیسواں حصہ، یعنی: ڈھائی فیصد واجب ہوتا ہے؛ اس لیے ۲۰/ تولہ زیور کی زکوة نصف تولہ ہوگی۔ اور اگر زیورات کی زکوة قیمت کی شکل میں ادا کرنی ہو تو ادائیگی کے دن نصف تولہ زیور کی مارکیٹ میں جو قیمت ہو، وہ ادا کردی جائے۔

    باب زکاة المال، أل فیہ للمعھود في حدیث : ” ھاتوا ربع عشر أموالکم“،…واللازم …في مضروب کل منھما ومعمولہ ولو تبراً أو حلیاً مطلقاً …ربع عشر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب زکاة المال، ۳:۲۲۴- ۲۲۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

     (۲): ادائیگی زکوة کے دن مارکیٹ میں اس طرح کے زیور کی جو قیمت فروخت ہو، زکوة اس کے حساب سے ادا کی جائے (فتاوی دار العلوم دیوبند ۶: ۱۲۴، سوال: ۱۸۳/۲، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند، محمود الفتاوی ۲: ۲۸، ۲۹، اور زکوة کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ص ۲۳۳، وغیرہ)،احتیاط اسی میں ہے اور اس میں فقراء کا فائدہ بھی زیاد ہ ہے اور زکوة عبادت ہے ، اور عبادات کے باب میں احتیاطی پہلو پر عمل کیا جاتا ہے۔

     ثم عند أبي حنیفة یعتبر فی التقویم منفعة الفقراء کما ھو أصلہ الخ(بدائع الصنائع ۲: ۴۱۴، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة،بیروت)، ویجب أن یکون التقویم بما ھو أنفع للفقراء رواجا وإلا یوٴدي من کل منھما ربع عشرہ(حوالہ بالا،ونقلہ عنہ في رد المحتار ۳: ۲۳۴ط مکتبة زکریا دیوبند)، یوٴخذ فی العبادة بالاحتیاط(قواعد الفقہ، ص ۱۴۴،رسالہ: قواعد فقہیہ، قاعدہ:۴۲۶، بحوالہ: شرح سیر کبیر للسرخسی) ۔

    (۳): پاکستان میں سونے کا ریٹ مجھے معلوم نہیں، آپ سونے کا ریٹ بتائیں تو انشاء اللہ حساب لگادیا جائے گا یا آپ خود ڈھائی فیصد کے اعتبار سے حساب لگالیں۔

    (۴):آپ کی بیوی کے پاس زکوة ادا کرنے کے لیے اگر کرنسی نہیں ہے تو آپ اس کی جانب سے اس کی اجازت سے بہ طور تبرع زکوة ادا کردیں یا وہ اپنے زیور کا کچھ حصہ فروخت کردے اور اس سے زکوة ادا کرے ، زکوة بہر حال واجب ہے، اس کی ادائیگی کی جو مناسب شکل ہو ، اختیار کی جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند