عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 13104
کیا صدقہ کا گوشت صدقہ کرنے والا بھی خود
استعمال کرسکتا ہے؟
کیا صدقہ کا گوشت صدقہ کرنے والا بھی خود
استعمال کرسکتا ہے؟
جواب نمبر: 1310401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 822=639/ل
اگر وہ نفلی صدقہ کا گوشت ہے تو اس کو صدقہ کرنے والا خود بھی کھاسکتا ہے، اور اگر صدقات واجبہ جیسے نذر وغیرہ کا گوشت ہے تو اس کو خود کھانا جائز نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ صدقہ کے گوشت کی تفصیل لکھ کر معلوم کرلی جائے، اوراس کے مطابق عمل کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
سالے کی جب شادی ہوئی تو وہ صرف اٹھارہ سال کا تھا اور شادی کے صرف دو مہینہ کے
بعد اس کا ایک بہت ہی بھیانک حادثہ ہوا اور ایک مہینہ قومہ کی حالت میں رہا اس کے
بعد بہت دنوں تک مفلوج رہا۔ الحمدللہ اب وہ زیادہ تر صحت یاب ہوچکا ہے لیکن اب بھی
اس کے ہاتھ، پاؤں اور نگاہ میں کچھ تکلیف باقی ہے اس کی وجہ سے اس کی نوکری بھی چلی
گئی ہے۔وہ اور اس کی بیوی کچھ متفرق کام کرکے کچھ پیسہ کمانے کی کوشش کرتے ہیں جو
کہ ان کی گزر بسر کے لیے کافی نہیں ہوتا ہے۔اس وقت میرے سسر اس کے مکان کا کرایہ نیز
اس کے روزانہ کے دوسرے اخراجات برداشت کررہے ہیں ۔(۱)اگر اس کی بیوی کے پاس
شادی کا تحفہ یعنی تقریباً سونے کے دس گرام زیورات ہیں (جس کی مالیت بیس ہزار
پاکستانی روپیہ ہے) ہوں اور گھر پر دوسرے روزانہ استعمال کے سامان ہوں، تو کیا میرا
سالا یا اس کی بیوی زکوة کے مستحق ہیں؟ (۲)اگر ہاں، تو کیا میں ان کے پورے سال
کے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی مرتبہ اس کو یا اس کی بیوی کو زکوة
دے سکتاہوں یعنی دو لاکھ پاکستانی روپئے (جو کہ زکوةکی مالیت سے زیادہ ہے)؟(۳)اگر ایک مرتبہ نہیں دے
سکتاہوں تو کیا میں دو لاکھ روپیہ اپنے سسر کو بھیج سکتاہوں اور ان سے کہہ دوں کہ
ہر ماہ میرے سالے کو اس کے علاج نیز اس کے گھریلو اخراجات کے لیے پندرہ ہزار روپیہ
یعنی مقدار نصاب سے کم رقم دے دیا کریں؟ (۴)اگر اوپر مذکور طریقہ درست نہیں ہے
تو برائے کرم میری صحیح طریقہ کی جانب رہنمائی فرماویں۔
چندہ كرنے والا اگر پرسنٹ كے حساب سے كچھ رقم لے لے تو دینے والے كا چندہ ادا ہوگا یا نہیں؟
4288 مناظرمیرا
سوال ایک پلاٹ کی زکوة سے متعلق ہے۔ چند سالوں پہلے مجھ کو اپنا مکان تعمیر کرنا
پڑا اور میرے پاس مثلاً سو لاکھ روپئے تھے۔ میں نے ابتدائی تعمیر کے لیے پچاس لاکھ
روپئے محفوظ رکھے، اور تیس لاکھ اور بیس لاکھ کے مزید دو پلاٹ خریدے۔ اس وقت ان دو
پلاٹوں کے متعلق میری نیت حسب ذیل تھی: (۱)میں بڑے پلاٹ کو اپنے بچوں کے لیے
محفوظ رکھوں گا اور اس کو فروخت نہیں کروں گا۔ (۲)اور میں چھوٹے پلاٹ نمبر
دو کوچند مہینوں میں اپنے مکان کے تعمیراتی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فروخت
کردوں گا ۔اس پیسہ کو بینک میں رکھنے کے بجائے میں نے پلاٹ نمبر دو اس لیے خریدا
کہ اگلے چند مہینوں میں پلاٹ نمبر دو اچھی قیمت پر فروخت ہوجائے گااور مجھ کو اس
پیسہ پر کچھ حلال منافع حاصل ہوجائے گا۔تاہم بعد میں ایسا ہوا کہ جب مجھ کواپنے
مکان کی تعمیر کو مکمل کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوئی تو میں نے پلاٹ نمبر دو کو
فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن ....
میرے ایک رشتہ دار کا مکان ہے جس کے ایک حصہ میں وہ رہتا ہے اور دوسرا حصہ کرایہ پر دیا ہے اور اس کی آمدنی کا واحد ذریعہ اسی مکان کا کرایہ ہے جو کہ اس کو ملتا ہے۔ اس جائیداد کی مارکیٹ کی قیمت تقریباً ایک کروڑ روپیہ ہے۔ وہ اپنا نصاب کیسے شمار کرے گا؟ کیا اس کے نصاب میں جائیداد کی قیمت شمار کی جائے گی؟
2690 مناظرگذشتہ برسوں کی زکات کس طرح نکالی جائے؟
2249 مناظرباپ مالدار ہو اور بیٹا مقروض تو بیٹا زكاۃ لے سكتا ہے یا نہیں؟
5746 مناظرقرض دی گئی رقم پر زکات کا کیا مسئلہ ہے؟
4353 مناظرزید کے پاس زکاة کے لیے 5000000 / روپئے ہیں ، کیا وہ خالد کو پورے پیسے زکاة کی نیت سے دے سکتاہے تاکہ وہ شہر میں مکان اور دیگر ضروریات پوری کرسکے؟
1662 مناظر