• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 603551

    عنوان:

    چندہ كرنے والا اگر پرسنٹ كے حساب سے كچھ رقم لے لے تو دینے والے كا چندہ ادا ہوگا یا نہیں؟

    سوال: جناب مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ مدرسہ میں پڑھانے والے اساتذہ اگر سال کے درمیان میں چاندہ کریں تو اس روپیہ سے پارسنٹ حسابب کرکے یعنی سو میں چالیس یا تیس پارسنٹ کرکے دینا جائز ہے یا نہیں؟(۲)۔ اگر رمضان کے مہینے میں زکوٰة چاندہ کریں اور اس طرح پارسنٹ لے لے تو زکوٰة دینے والے کی زکوٰة ادا ہوگا یا نہیں & آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس سوال کے جواب بہت جلد سے جلد بھیجیں انشائاللہ

    جواب نمبر: 603551

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 600-516/D=08/1442
    (۱) چندہ کرنے پر فیصد کے اعتبار سے کمیشن دینے کا معاملہ کرنا درست نہیں ہے؛ کیونکہ اس میں اجرت اور منفعت مجہول ہیں کیونکہ اس کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے کہ کتنے گھنٹے روزانہ لوگوں کے پاس جانا ہے۔ نیز یہ اجرت من العمل ہے، یعنی اس جمع شدہ چندہ میں سے اجرت دی جاتی ہے اور ا س کی مقدار معلوم نہیں ہے۔ پس یہ معاملہ جائز نہیں ہے، اس بنا پر کمیشن پر چندہ کرنا جائز نہیں ہے خواہ پڑھانے والے اساتذہ یہ کام کریں یا رمضان میں سفراء۔
    (۲) ہاں اگر کسی کو چندہ کی ذمہ داری کی وجہ سے تنخواہ دی جارہی ہو تو چندہ کی مقررہ مقدار سے زائد وصولیابی کرنے پر تنخواہ کے علاوہ کچھ رقم بطور انعام دینا جائز ہے اور یہ انعام فیصد کے اعتبار سے بھی دیا جاسکتا ہے، لیکن زکاة کے پیسے سے دینا جائز نہیں ہے بلکہ زکاة کا پیسہ مدرسہ میں جمع کرنا لازم ہے اور یہ انعام مدرسہ اپنے امدادی فنڈ سے (جس سے تنخواہ دی جاتی ہے) دے سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند