• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16765

    عنوان:

    میرا سوال ایک پلاٹ کی زکوة سے متعلق ہے۔ چند سالوں پہلے مجھ کو اپنا مکان تعمیر کرنا پڑا اور میرے پاس مثلاً سو لاکھ روپئے تھے۔ میں نے ابتدائی تعمیر کے لیے پچاس لاکھ روپئے محفوظ رکھے، اور تیس لاکھ اور بیس لاکھ کے مزید دو پلاٹ خریدے۔ اس وقت ان دو پلاٹوں کے متعلق میری نیت حسب ذیل تھی: (۱)میں بڑے پلاٹ کو اپنے بچوں کے لیے محفوظ رکھوں گا اور اس کو فروخت نہیں کروں گا۔ (۲)اور میں چھوٹے پلاٹ نمبر دو کوچند مہینوں میں اپنے مکان کے تعمیراتی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فروخت کردوں گا ۔اس پیسہ کو بینک میں رکھنے کے بجائے میں نے پلاٹ نمبر دو اس لیے خریدا کہ اگلے چند مہینوں میں پلاٹ نمبر دو اچھی قیمت پر فروخت ہوجائے گااور مجھ کو اس پیسہ پر کچھ حلال منافع حاصل ہوجائے گا۔تاہم بعد میں ایسا ہوا کہ جب مجھ کواپنے مکان کی تعمیر کو مکمل کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوئی تو میں نے پلاٹ نمبر دو کو فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن ....

    سوال:

    میرا سوال ایک پلاٹ کی زکوة سے متعلق ہے۔ چند سالوں پہلے مجھ کو اپنا مکان تعمیر کرنا پڑا اور میرے پاس مثلاً سو لاکھ روپئے تھے۔ میں نے ابتدائی تعمیر کے لیے پچاس لاکھ روپئے محفوظ رکھے، اور تیس لاکھ اور بیس لاکھ کے مزید دو پلاٹ خریدے۔ اس وقت ان دو پلاٹوں کے متعلق میری نیت حسب ذیل تھی: (۱)میں بڑے پلاٹ کو اپنے بچوں کے لیے محفوظ رکھوں گا اور اس کو فروخت نہیں کروں گا۔ (۲)اور میں چھوٹے پلاٹ نمبر دو کوچند مہینوں میں اپنے مکان کے تعمیراتی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے فروخت کردوں گا ۔اس پیسہ کو بینک میں رکھنے کے بجائے میں نے پلاٹ نمبر دو اس لیے خریدا کہ اگلے چند مہینوں میں پلاٹ نمبر دو اچھی قیمت پر فروخت ہوجائے گااور مجھ کو اس پیسہ پر کچھ حلال منافع حاصل ہوجائے گا۔تاہم بعد میں ایسا ہوا کہ جب مجھ کواپنے مکان کی تعمیر کو مکمل کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوئی تو میں نے پلاٹ نمبر دو کو فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن اس خاص علاقہ کی مارکیٹ بہت ڈاؤن تھی اور میری کوشش کے باوجود وہ پلاٹ فروخت نہ ہوسکا۔تاہم پلاٹ نمبر ایک فروخت ہوگیا اور میں نے اس کے پیسوں سے اپنا مکان مکمل کیا۔ پلاٹ نمبر دو اب بھی میرے پاس ہے۔ میرے خیال میں پلاٹ نمبر د و کو خریدنے کی ابتدائی نیت اور قرینہ واضح ہے ۔اب پلاٹ نمبر دو کی خرید کے تین سال کے بعد میری نیت حسب ذیل ہے: (۱)اگر مستقبل میں میرے گھر والوں کو کسی ضروری کام کے لیے پیسوں کی ضرورت محسوس ہوگی تو میں اس کو اس وقت فروخت کردوں گا۔ایسے وقت کے آنے سے پہلے تک میں اس کو محفوظ رکھوں گا۔ (۲)یا اگر میرے پاس زائد رقم ہوگی تو میں اس پلاٹ کو فروخت کردوں گا اور کسی اوررہائش کے مقصد سے کسی دوسری جگہ دوسرا پلاٹ خریدوں گا۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ کیا مجھ کو مذکورہ بالا پلاٹ نمبر دو پر زکوةدینی ہوگی؟ والسلام

    جواب نمبر: 16765

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2004=1593-11/1430

     

    پلاٹ نمبر ۲ کی خریداری آپ نے فروخت کرنے کی نیت سے کی تھی،اس لیے جب تک فروخت کرنے کی ہی نیت برقرار تھی اس وقت تک تو ہرسال کی زکاة آپ کو ادا کرنی ہوگی۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں۔

    البتہ اب تین سال بعد جو آپ نے نیت میں کچھ ترمیم کی ہے، اس میں بھی اصل مقصد تو فروخت کرنا ہی ہے، خواہ ضروریات کے لیے یا کسی رہائشی مقصد کے لیے، لہٰذا فروختگی کی سابق نیت آپ کی بدستور برقرار ہے، پس آئندہ بھی اس پر زکاة واجب ہوتی رہے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند