• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16435

    عنوان:

    میرے سالے کی جب شادی ہوئی تو وہ صرف اٹھارہ سال کا تھا اور شادی کے صرف دو مہینہ کے بعد اس کا ایک بہت ہی بھیانک حادثہ ہوا اور ایک مہینہ قومہ کی حالت میں رہا اس کے بعد بہت دنوں تک مفلوج رہا۔ الحمدللہ اب وہ زیادہ تر صحت یاب ہوچکا ہے لیکن اب بھی اس کے ہاتھ، پاؤں اور نگاہ میں کچھ تکلیف باقی ہے اس کی وجہ سے اس کی نوکری بھی چلی گئی ہے۔وہ اور اس کی بیوی کچھ متفرق کام کرکے کچھ پیسہ کمانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ ان کی گزر بسر کے لیے کافی نہیں ہوتا ہے۔اس وقت میرے سسر اس کے مکان کا کرایہ نیز اس کے روزانہ کے دوسرے اخراجات برداشت کررہے ہیں ۔(۱)اگر اس کی بیوی کے پاس شادی کا تحفہ یعنی تقریباً سونے کے دس گرام زیورات ہیں (جس کی مالیت بیس ہزار پاکستانی روپیہ ہے) ہوں اور گھر پر دوسرے روزانہ استعمال کے سامان ہوں، تو کیا میرا سالا یا اس کی بیوی زکوة کے مستحق ہیں؟ (۲)اگر ہاں، تو کیا میں ان کے پورے سال کے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی مرتبہ اس کو یا اس کی بیوی کو زکوة دے سکتاہوں یعنی دو لاکھ پاکستانی روپئے (جو کہ زکوةکی مالیت سے زیادہ ہے)؟(۳)اگر ایک مرتبہ نہیں دے سکتاہوں تو کیا میں دو لاکھ روپیہ اپنے سسر کو بھیج سکتاہوں اور ان سے کہہ دوں کہ ہر ماہ میرے سالے کو اس کے علاج نیز اس کے گھریلو اخراجات کے لیے پندرہ ہزار روپیہ یعنی مقدار نصاب سے کم رقم دے دیا کریں؟ (۴)اگر اوپر مذکور طریقہ درست نہیں ہے تو برائے کرم میری صحیح طریقہ کی جانب رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    میرے سالے کی جب شادی ہوئی تو وہ صرف اٹھارہ سال کا تھا اور شادی کے صرف دو مہینہ کے بعد اس کا ایک بہت ہی بھیانک حادثہ ہوا اور ایک مہینہ قومہ کی حالت میں رہا اس کے بعد بہت دنوں تک مفلوج رہا۔ الحمدللہ اب وہ زیادہ تر صحت یاب ہوچکا ہے لیکن اب بھی اس کے ہاتھ، پاؤں اور نگاہ میں کچھ تکلیف باقی ہے اس کی وجہ سے اس کی نوکری بھی چلی گئی ہے۔وہ اور اس کی بیوی کچھ متفرق کام کرکے کچھ پیسہ کمانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ ان کی گزر بسر کے لیے کافی نہیں ہوتا ہے۔اس وقت میرے سسر اس کے مکان کا کرایہ نیز اس کے روزانہ کے دوسرے اخراجات برداشت کررہے ہیں ۔(۱)اگر اس کی بیوی کے پاس شادی کا تحفہ یعنی تقریباً سونے کے دس گرام زیورات ہیں (جس کی مالیت بیس ہزار پاکستانی روپیہ ہے) ہوں اور گھر پر دوسرے روزانہ استعمال کے سامان ہوں، تو کیا میرا سالا یا اس کی بیوی زکوة کے مستحق ہیں؟ (۲)اگر ہاں، تو کیا میں ان کے پورے سال کے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی مرتبہ اس کو یا اس کی بیوی کو زکوة دے سکتاہوں یعنی دو لاکھ پاکستانی روپئے (جو کہ زکوةکی مالیت سے زیادہ ہے)؟(۳)اگر ایک مرتبہ نہیں دے سکتاہوں تو کیا میں دو لاکھ روپیہ اپنے سسر کو بھیج سکتاہوں اور ان سے کہہ دوں کہ ہر ماہ میرے سالے کو اس کے علاج نیز اس کے گھریلو اخراجات کے لیے پندرہ ہزار روپیہ یعنی مقدار نصاب سے کم رقم دے دیا کریں؟ (۴)اگر اوپر مذکور طریقہ درست نہیں ہے تو برائے کرم میری صحیح طریقہ کی جانب رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 16435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):1892=1489-10/1430

     

    (۱) بیوی کے پاس دس گرام سونے کے ساتھ کچھ چاندی یا نقد روپئے یا ایسے سامان جو روز مرہ استعمال میں نہیں آتے مثلاً قالین، دیگ وغیرہ ہیں اور ان سب کی قیمت ملاکر 52.5 تولہ چاندی کے برابر ہوجاتی ہے، تو وہ زکات نہیں لے سکتی۔ اگر آپ کے سالے کے پاس یہ سب کچھ نہیں ہے تو وہ غریب ہے اور وہ زکات لے سکتا ہے، لیکن اس کے والدین اپنی زکات اسے نہیں دے سکتے۔

    (۲) یکمشت نصاب کے بقدر رقم دینا مکروہ ہے، قسطوں میں دیں، تو بہتر ہے۔

    (۳) ہاں ایسا کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند