• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59124

    عنوان: اسلام میں پی ایف سود کیوں جائز ہے؟

    سوال: (۱) ہم ہر سال انکم ٹیکس اور زکاة ادا کرتے ہیں ، کیا ٹیکس سے بچنے کے لئے اسلام میں کوئی آپشن ہے؟الحمد للہ، ہم زکاة ادا کرسکتے ہیں، کیوں کہ اللہ کا حکم ہے؟انکم ٹیکس دینے میں مجھے اچھا محسوس نہیں ہوتاہے۔ (۲) اسلام میں پی ایف سود کیوں جائز ہے؟اور دوسرا سود کیوں نہیں؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 59124

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 680-676/B=7/1436-U زکاة نکالنا تو اسلام میں فرض ہے اور اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، یہ تو ہرسال اپنے مال میں سے چالیسواں حصہ نکالنا فرض ہے، رہا ٹیکس سے بچنے کا مسئلہ ، حکومت نے بہت سی ایسی اسکیمیں نکال رکھی ہیں جس کی وجہ سے ٹیکس بہت کم ہوجاتا ہے، اور بینک سے جو سودی رقم آپ کو ملے آپ اسے ٹیکس میں دیدیا کریں، حکام کو نہ دیں بلکہ باقاعدہ ٹیکس کی سرکاری رسید بھی حاصل کریں تاکہ آپ کا دیا ہوا پیسہ حکومت کے خزانہ میں پہنچ جائے۔ انکم ٹیکس دینا آپ کو اچھا نہیں معلوم ہوتا، یہ آپ کے ایمان کے قوی ہونے کی اور آپ کے دین دار ہونے کی علامت ہے۔ (۲) پی ایف میں جو رقم ملازمین کی تنخواہوں میں سے حکومت کاٹتی ہے تو وہی کاٹتی ہے وہی اس میں اضافہ کرتی ہے، یعنی ملازم کے قبضہ میں آئے بغیر حکومت نے ہی کاٹا، پھر اتنا ہی اپنی طرف سے ملایا، پھر سود کے نام اور اضافہ کیا، تو یہ حکومت اگرچہ اس کا نام سود رکھتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی ہے نہ ہی ملازم کا معاملہ حکومت کے ساتھ کوئی سودی معاملہ ہوا ہے۔ جو رقم کاٹی وہ بھی حکومت کی جو بڑھائی وہ بھی حکومت کی، پھر جو سود کے نام سے دی وہ بھی حکومت کی ہے۔ لہٰذا یہ سب حکومت کی طرف سے ملازم کے لیے ایک عطیہ ہے، سود نہیں ہے۔ اور بینک وغیرہ میں جو ہماری رقم حکومت کے پاس ہوتی ہے وہ قرض کی حیثیت ہوتی ہے، اور قرض پر اضافہ لینا حدیث میں منع فرمایا گیا ہے، کلُّ قرضٍ جرَّ نفعًا فہو رِبا یعنی ہروہ قرض جس سے نفع حاصل ہو وہ سود ہے۔ دونوں صورتوں میں بہت فرق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند