• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 605982

    عنوان:

    حیض ختم ہونے کے کتنی دیر بعد غسل کیے بغیر مباشرت کی جاسکتی ہے؟

    سوال:

    محترم اخیری ایام حیض میں مباشرت ہو جائے تو اس کے لئیے کیا حکم ہے، جب خون آنا بند ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی ہلکا پھلکا سپاٹ لگتا رہتا ہو؟

    برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔

    جواب نمبر: 605982

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:25-65/sd=2/1443

     صورت مسئولہ میں اگر عادت کے مطابق خون آنا بند ہوگیا ، تو غسل کے بعد یا ایک نماز کا وقت گذرجانے کے بعد مباشرت جائز ہے اور خون بند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خون شرمگاہ کے سوراخ سے باہر کی کھال میں نہ نکلے ، اگر سوراخ کے اندر ہی اندر خون یا اس کا دھبہ رہے تو اس کا اعتبار نہیں ہے، اس پر حیض کے احکام جاری نہیں ہونگے۔

    قال ابن عابدین: (قولہ ورکنہ بروز الدم من الرحم) أی ظہورہ منہ إلی خارج الفرج الداخل، فلو نزل إلی الفرج الداخل فلیس بحیض فی ظاہر الروایة وبہ یفتی قہستانی. وعن محمد بالإحساس بہ. وثمرتہ فیما لو توضأت ووضعت الکرسف ثم أحست بنزول الدم إلیہ قبل الغروب ثم رفعتہ بعدہ تقضی الصوم عندہ خلافا لہما، یعنی إذا لم یحاذ حرف الفرج الداخل فإن حاذتہ البلة من الکرسف کان حیضا ونفاسا اتفاقا وکذا الحدث بالبول. اہ بحر۔ (رد المحتار: ۲۸۴/۱، دار الفکر، بیروت ) تفصیل کے لیے دیکھیے: بہشتی زیور ، حصہ دوم ، صفحہ : ۱۶۹، دار الاشاعت، کراچی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند