معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 169411
جواب نمبر: 169411
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:618-646/SD=8/1440
حدیث میں عورت کے بال کاٹنے پر لعنت آئی ہے نیز اس میں غیروں کی مشابہت بھی ہے جس کا مستقل گناہ ہے۔ فی الدر المختار: قطعت شعر رأسہا أثمت ولعنت وزاد فی البزازیة: وإن بإذن الزوج لأنہ لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق (شامی: ج۹ص۵۸۳، ط زکریا دیوبند) البتہ اگر بال اتنے لمبے ہوں کہ سرین کے نیچے تک لٹک رہے ہوں اور بدنما لگتے ہوں تو ان کو کاٹنے کی گنجائش ہے۔جو لوگ خواتین کو کندھے کے بعد بال کاٹنے کو جائز کہتے ہیں، اُن کا قول صحیح نہیں ہے، ان کو ایک حدیث سے اشتباہ ہوتا ہے، اس سلسلے میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ کا ایک مدلل و مفصل فتوی موجود ہے، ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ (امداد الافتاوی : ۲۲۸/۴، ۲۲۹، ط: کراچی )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند