عنوان: میری شادی ابھی جلدی ہی ہوئی ہے، میں نے پہلی رات اپنی بیوی سیمباشرت کی، اس دوران خون بھی شرمگاہ سے نکلا، دوسرے دن بھی دن کے وقت خون آیا، میری بیوی نے بتایا کہ اس کی ماہواری 18-25 تاریخ میں آتی ہے۔ میں نے پہلی رات سے پانچ چھ دن تک ہمبستری کی ، تب میری بیوی نے بتایا کہ یہ ماہواری کا خون ہے۔پہلی رات سے بارہ تیرہ دن بعد پھر میں بیوی سے ملا ، پھر سے خون آنے لگا۔ (۱) میری بیوی کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ ماہورای کا خون ہے یا استحاضہ کا خون ہے؟ (۲) کیا ماہورای کی تاریخ بدل گئی ہے؟ (۳) ہمبستری کے لیے کیا حکم ہے؟ (۴) میری بیوی نماز کس طرح پڑھے گی؟
سوال: میری شادی ابھی جلدی ہی ہوئی ہے، میں نے پہلی رات اپنی بیوی سیمباشرت کی، اس دوران خون بھی شرمگاہ سے نکلا، دوسرے دن بھی دن کے وقت خون آیا، میری بیوی نے بتایا کہ اس کی ماہواری 18-25 تاریخ میں آتی ہے۔ میں نے پہلی رات سے پانچ چھ دن تک ہمبستری کی ، تب میری بیوی نے بتایا کہ یہ ماہواری کا خون ہے۔پہلی رات سے بارہ تیرہ دن بعد پھر میں بیوی سے ملا ، پھر سے خون آنے لگا۔ (۱) میری بیوی کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ ماہورای کا خون ہے یا استحاضہ کا خون ہے؟ (۲) کیا ماہورای کی تاریخ بدل گئی ہے؟ (۳) ہمبستری کے لیے کیا حکم ہے؟ (۴) میری بیوی نماز کس طرح پڑھے گی؟
جواب نمبر: 2251501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):932=672-6/1431
اگر آپ کی بیوی معتادہ ہے یعنی اس کی ماہواری کی عادت مقرر ہے مثلاً ۱۸-۲۵ تو ان ایام سے زائد خون آنے کی صورت میں بشرطیکہ وہ خون دس دن کسے تجاوز کرگیا ہو وہ صرف ایام عادت یعنی ۱۸-۲۵ حائضہ شمار ہوگی اور زاید خون استحاضہ شمار ہوگا اور عورت کو صرف ایام عادت میں نماز تلاوت ہمبستری وغیرہ کرنا حرام ہوگا، بقیہ ایام میں وہ نماز تلاوت سب کچھ کرسکتی ہے اور شوہر اس سے وطی بھی کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند