معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 58965
جواب نمبر: 58965
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 780-831/H=8/1436-U میلانِ قلب میں اگر کچھ زیادتی کسی طرف رہے اور دوسری بیوی سے اس درجہ میں نہ ہو تو اس میں تو معذوری ہے کہ محبت میں کمی زیادتی غیراختیاری امر ہے، مگر معاملات میں برابری اور انصاف نہ کرنا بہت برا ہے، ترمذی شریف وغیرہ میں حدیث شریف ہے، حضرت نبی اکرم صل یاللہ عیلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور اس نے اُن کے ساتھ انصاف اور برابری کا سلوک نہ کیا تو قیامت کے دن وہ شخص اِس حالت میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ (جسم کا آدھا حصہ) گرگیا ہوگا (ترمذی شریف) اگر سفر میں جانا ہو اور ایک ہی بیوی کو لے جانا ہو تو مستحب یہ ہے کہ قرعہ اندازہ کرلیا کریں جس کا نام نکلے اس کو ساتھ لے جایا کریں تاہم سفر میں بعض مرتبہ حالات اس قسم کے پیش آجاتے ہیں کہ جس میں دوسری ہی بیوی کو لے جانا مناسب مصلحت ہوتا ہے کبھی کبھار ایسی صورتیں پیش آجائیں تو آپ کو بھی صبر سے کام لینا چاہیے اور شوہر پر واجب ہے کہ نفقہ سکنی لین دین وغیرہ جیسے معاملات میں برابری عدل وانصاف کے تقاضوں کو ملحوظ رکھیں، بیوی کو نفقہ خرچہ وغیرہ دے کر احسان جتلانا مناسب نہیں اور زیادہ وقت ایک کے پاس گذارنا اور دوسری کے وقتِ مقررہ میں کٹوتی کردینا ناجائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند