• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 57222

    عنوان: مسجد كی كسی خاص ضرورت كے لیے وقف كیے گئے پیسوں پر زیادہ دن گذرنے سے كیا اجازت دوبارہ لینا ضروری ہے؟

    سوال: نا چیز اپ کی خدمت عرض کرنا چاہتاہے کہ میرے بینک اکاونٹ میں ماما جی کے کچح روپئے رکھے ہوئے تھے ، میں نے ماما جی سے کہا کہ ہماری مسجد میں اسپیکروں کی ضرورت ہے بینک میں جو روپئے آپ کے رکھے ہیں ان میں سے لاکر لگا دو ماما جی نے ہاں کردیا ، میں نے بینک سے 4000 روپئے نکال لیے ، لیکن سستی اور یہ سوچ کر کہ پرانے والے اسپیکروں سے کام نکل رہا ہے (جو کم پاور کے تھے جن کی اکثر لوگ شکایت کرتے تھے ) اور آج کل کرتے کرتے لگانہ سکااور اور نہ ہی دوبارہ بینک میں جمع کیا ، ایک سال سے وہ میرے پاس الگ سے محفوظ ہے ۔ اب کیا میں ان روپئے سے اسپیکر، وائر وغیرہ لگا سکتا ہوں یا ماما جی سے دوبارہ اجازت لے کر لگادوں(جو میں نہیں کر سکتا،ڈر لگتاہے ) یا پھر بینک میں واپس جمع کرا دوں؟ اور اگر لگا دوں اور ان 4000 میں سے کچھ روپئے بچ جائے تو ان کو مسجد کے دوسرے کاموں میں خرچ کر دوں یا بینک میں جمع کرا دوں؟

    جواب نمبر: 57222

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 152-152/Sd=3/1436-U اگر آپ کے ماماجی نے آپ کے بینک اکاوٴنٹ میں موجود اپنی رقم سے مسجد کے لیے اسپیکر خریدنے کی اجازت دیدی ہے تو اب دوبارہ اُن سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، چاہے اِجازت لیے ہوئے ایک سال کی مدت گذرگئی ہو، آپ اس رقم سے مسجد کے لیے اسپیکر خرید سکتے ہیں اوراگر اسپیکر خریدنے کے بعد ان کی کچھ رقم بچ جائے تو چونکہ ماما جی ابھی باحیات ہیں اس لیے ان سے اجازت لے کر ان کے بتائے ہوئے مصرف میں بقایا رقم کو خرچ کریں، فتاوی دارالعلوم میں ہے: ”جب کہ وہ لوگ کسی مسجد وغیرہ کوچندہ دے چکے ہیں، تو اس میں صرف کرنے کے لیے دوبارہ اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے“۔ اھ (فتاوی دارالعلوم: ۱۳/۵۰۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند