عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 170793
جواب نمبر: 170793
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1095-958/H=10/1440
(۱) مسئلہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ انسانی بالوں کی تجارت ناجائز ہے غالباً یہ بھی معلوم ہوگا کہ مسجد کا تعاون حلال و پاکیزہ مال ہی سے کرنا چاہئے حرام مکروہ و مشتبہ مال مسجد میں دینے سے اجتناب کرنا چاہئے امام و موٴذن کی تنخواہ میں بھی اس قسم کا مال و روپیہ دینا درست نہیں اور ناجائز مال پر زکاة بھی واجب نہیں ہوتی بلکہ وہ کل مال مالک کو یا غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو بلانیت ثواب دے دینے کاحکم ہوتا ہے۔
(۳) اگر کوئی شخص حلال کام کرتا ہے پوری دیانتداری کو ملحوظ رکھتا ہے تو اس شخص کے حلال و پاکیزہ مال سے مزدوری یا اجرت کے جائز ہونے میں آپ کو کیا شبہ ہے؟ اگر منشاء سوال واضح نہ لکھ سکے ہوں تو صاف اور واضح لکھ کر دوبارہ معلوم کرلیں۔
(۴) غالباً یہ مراد ہے کہ ننانوے فی صد لوگ آپ کے یہاں انسانی بالوں کی تجارت کرتے ہیں اگر ایسا ہی ہے تب بھی ان پر اپنی اپنی اصلاح واجب ہے؛ البتہ ان کو کچھ دشواریاں محسوس ہوتی ہوں تو اپنے اپنے حالات لکھ کر حکم شرعی معلوم کرکے عمل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے اگر منشاء سوال کچھ اور ہو تو اس کو صاف لکھ کر معلوم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند