عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 152455
جواب نمبر: 152455
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1006-957/sd=10/1438
عیدگاہ اور مدرسہ دو الگ الگ وقف ہیں، لہذاعیدگاہ کی دوکانوں کی آمدنی مدرسہ میں خرچ کرنا درست نہیں ہے ، اگر عیدگاہ میں ابھی ضرورت نہیں ہے ، تو آئندہ کے لیے رقم محفوظ کر لی جائے اور اگر عیدگاہ میں آئندہ بھی رقم صرف کرنے کی ضرورت نہ ہو، تو اس کی وضاحت کر کے دوبارہ سوال کریں ۔
شرط الواقف کنص الشارع أی فی المفہوم والدلالة ووجوب العمل بہ۔ (الدر المختار، کتاب الوقف / مطلب فی قولہم شرط الواقف کنص الشارع، و۶۴۹زکریا، وکذا فی الأشباہ والنظائر، کتاب الوقف / الفن الثانی، الفوائد: ۲/۱۰۶إدارة القرآن کراچی، تنقیح الفتاویٰ الحامدیة ۱/۱۲۶المکتبة المیمنیة مصر)وکذا الرباط والبئر إذا لم ینتفع بہما، فیصرف وقف المسجد والرباط والبئر والحوض إلی أقرب مسجد أو رباط أو بئر أو حوض۔ (الدر المختار) وفی شرح الملتقیٰ: یصرف وقفہا لأقرب مجانس لہا الخ۔ (رد المحتار، کتاب الوقف / مطلب فیما لو خرب المسجد أو غربہ) مستفاد : امداد الفتاوی : ۵۷۶/۲تا ۵۸۲ )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند