عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 49631
جواب نمبر: 49631
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 41-50/D=1/1435-U معاوضہ لے کر کاروبار یا علاج معالجہ کرنا مسجد میں ناجائز ہے: عن واثلہ بن الاسقع أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: جنبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم وشراء کم وبیعکم الحدیث (السنن لابن ماجہ ۱/۵۴) البتہ معتکف کے لیے گنجائش ہے کہ سودا (مبیع) مسجد میں لائے بغیر زبانی معاملہ کرسکتا ہے، اسی طرح زبانی علاج کے طور پر کچھ مریض کو بتلاسکتا ہے، لیکن دوا کی یا سامان کی دکان لگانا اس کے لیے بھی جائز نہیں ہے، البتہ معتکفین کا ہی علاج اگر مقصود ہو تو ان کے لیے دوائیں مسجد میں لانا بھی جائز ہے، جیسا کہ ان کے لیے کھانا پانی لانا جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند