• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 9309

    عنوان:

    کیا یہ بات سچ ہے کہ قرآن شریف کی کچھ آیتیں جوکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی تھیں ،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ان آیات کو پڑھا کرتے تھے لیکن بعد میں اللہ تبارک و تعالی نے ان آیتوں کو قرآن کریم سے ہٹا دیا، تاہم ان آیتوں کا حکم اب بھی باقی ہے۔ اب میرا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات سچ ہے؟ (2) اگر یہ آیتیں قرآن کریم سے ہٹا دی گئی تھیں تو ان آیتوں کے بدلے میں دوسری بہتر آیتیں کیوں نہیں نازل ہوئیں؟ (3) تیسرے یہ کہ جب ان آیتوں کا حکم قیامت تک کے لیے تھا تو قرآن کریم سے ان کے الفاظ کیوں ہٹا دئے گئے؟ میں نے سنا ہے کہ آیت رجم اس طرح کی آیتوں کی ایک مثال ہے۔ آیت رجم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین تلاوت فرمایا کرتے تھے تاہم بعد میں یہ منسوخ کردی گئی اورقرآن کریم سے ہٹا دی گئی۔ تاہم قیامت تک ان لوگوں کے لیے جو زنا کا ارتکاب کریں گے اور شادی شدہ بھی ہوں گے رجم کا حکم باقی رہے گا۔

    سوال:

    کیا یہ بات سچ ہے کہ قرآن شریف کی کچھ آیتیں جوکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی تھیں ،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ان آیات کو پڑھا کرتے تھے لیکن بعد میں اللہ تبارک و تعالی نے ان آیتوں کو قرآن کریم سے ہٹا دیا، تاہم ان آیتوں کا حکم اب بھی باقی ہے۔ اب میرا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات سچ ہے؟ (2) اگر یہ آیتیں قرآن کریم سے ہٹا دی گئی تھیں تو ان آیتوں کے بدلے میں دوسری بہتر آیتیں کیوں نہیں نازل ہوئیں؟ (3) تیسرے یہ کہ جب ان آیتوں کا حکم قیامت تک کے لیے تھا تو قرآن کریم سے ان کے الفاظ کیوں ہٹا دئے گئے؟ میں نے سنا ہے کہ آیت رجم اس طرح کی آیتوں کی ایک مثال ہے۔ آیت رجم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین تلاوت فرمایا کرتے تھے تاہم بعد میں یہ منسوخ کردی گئی اورقرآن کریم سے ہٹا دی گئی۔ تاہم قیامت تک ان لوگوں کے لیے جو زنا کا ارتکاب کریں گے اور شادی شدہ بھی ہوں گے رجم کا حکم باقی رہے گا۔

    جواب نمبر: 9309

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2373=1977/ ب

     

    (۱) ہاں یہ سچ ہے کہ قرآن سے آبات منسوخ ہوئی ہیں، مگر ان کا حکم اب بھی باقی ہے، امام ابوبکر جصاص رازی رحمہ اللہ احکام القرآن میں لکھتے ہیں: والنسخ قد یکون في التلاوة مع بقاء الحکم وقد یکون في الحکم مع بقاء التلاوة دون غیرہ (احکام القرآن: ۱/۷۱، مکتبہ شیخ الہند، دیوبند)

    (۲) قرآن خود گواہی دے رہا ہے کہ جو بھی آیت منسوخ ہوتی ہے اسی جیسی یا اس سے بہتر آیت اللہ رب العزت نازل فرماتے ہیں۔ مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِھَانَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْھَآ اَوْ مِثْلِھَا (بقرة) تو پھر آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ آیت کے منسوخ ہونے کے بعد ان کے بدلے میں دوسری بہتر آیت کیوں نہیں نازل ہوئی؟

    (۳) کسی حکمت کے پیش نظر اللہ رب العزت نے تلاوت کو منسوخ کرکے آیت کا حکم باقی رکھا ہے، بس ہمیں اسی پر ایمان لانا ہے، اس کے پیچھے نہیں پڑنا کہ ایسا کیوں ہوا؟ ایسے وساوس اور خیالات گمراہی تک پہنچاتے ہیں اس سے باز آنا چاہیے۔ آیتِ رجم ان آیتوں میں سے ہے جن کی تلاوت منسوخ ہے، مگر ان کا حکم اب بھی باقی ہے۔ قال عمر بن الخطاب وھو جالس علی منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن اللہ بعث محمداً بالحق وأنزل علیہ الکتاب فکان مما أنزل علیہ آیة الرجم قرأناہا ووعیناہا وعقلناھا فرجم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روجمنا بعدہ (مسلم شریف: ۲/۶۵ باب حد الزنا)اس وقت بھی اگر کوئی محصن (شادہ شدہ) زنا کرے تو اس کی سزا بھی رجم ہے۔مگر اقامتِ حدود کے لیے اسلامی حکومت اور سلطانِ وقت یا نائب سلطان کا ہونا ضروری ہے، بدون اس کے حدود کا نفاذ نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند