عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 35574
جواب نمبر: 35574
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1844=1844-12/1432 قرآ ن میں ہے: وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَائِرَ اللّٰہِ فَاِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْب (سورہٴ حج) (ترجمہ: اور جو کوئی ادب رکھے اللہ کے نام لگی چیزوں کا سو وہ دل کی پرہیزگاری کی بات ہے) شعائر شعیرہ کی جمع ہے جس کے معنی علامت کے ہیں جو چیزیں کسی خاص مذہب یا جماعت کی علامات سمجھی جاتی ہیں، وہ ان کے شعائر کہلاتے ہیں، شعائر اسلام ان خاص احکام کا نام ہے جو عرف میں مسلمان ہونے کی علامت سمجھے جاتے ہیں، حج کے اکثر احکام ایسے ہی ہیں مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْب یعنی شعائر اللہ کی تعظیم دل کے تقویٰ کی علامت ہے ان کی تعظیم وہی کرتا ہے جس کے دل میں تقویٰ اور خوفِ خدا ہو، اس سے معلوم ہوا کہ تقوی کا تعلق اصل میں انسان کے دل سے ہے جب اس میں خوفِ خدا ہوتا ہے تو اس کا اثر سب اعمال افعال میں دیکھا جاتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند