• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 7287

    عنوان:

    مجھے چند آیات کی تشریح (تفسیر) اورترجمہ چاہیے ان آیات کی شان نزول اورضرورت کے ساتھ۔ برائے مہربانی جواب جلد عنایت فرماویں۔ سورہ البقرہ آیت نمبر 62 اور 63 ان میں بے شک جو لوگ مسلمان ہوئے اورجو لوگ یہودی ہوئے اورجو نصاری اورجو صائبین جو ایمان لائے اللہ پر اورروز آخرت پر اور کام کئے نیک تو ان کے لیے ہے ثواب ان کے رب کے پاس اورنہیں ان پرکچھ خوف اورنہ وہ غمگین ہوں گے۔? اس میں یہود ،نصاری اور صائبین اورمسلمان کو الگ الگ کیوں مخاطب کیا گیا ہے؟ کیا اس دور کے حساب سے بھی یہ یہود اور نصاری اورصابئین لوگ اس زمرہ میں آتے ہیں؟ اور دوسرا سورہ آل عمران آیت نمبر 112اور 113 وہ سب برابر نہیں، اہل کتاب میں ایک فرقہ سیدھی راہ پر پڑتے ہیں آیتیں اللہ کی اورراتوں کو سجدہ کرتے ہیں ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر وہی لوگ نیک بخت ہیں? ۔سوال کیا یہ یہودی، نصاری، صابئین کے لیے بھی اس سے کیا مراد لی جائے؟

    سوال:

    مجھے چند آیات کی تشریح (تفسیر) اورترجمہ چاہیے ان آیات کی شان نزول اورضرورت کے ساتھ۔ برائے مہربانی جواب جلد عنایت فرماویں۔ سورہ البقرہ آیت نمبر 62 اور 63 ان میں بے شک جو لوگ مسلمان ہوئے اورجو لوگ یہودی ہوئے اورجو نصاری اورجو صائبین جو ایمان لائے اللہ پر اورروز آخرت پر اور کام کئے نیک تو ان کے لیے ہے ثواب ان کے رب کے پاس اورنہیں ان پرکچھ خوف اورنہ وہ غمگین ہوں گے۔? اس میں یہود ،نصاری اور صائبین اورمسلمان کو الگ الگ کیوں مخاطب کیا گیا ہے؟ کیا اس دور کے حساب سے بھی یہ یہود اور نصاری اورصابئین لوگ اس زمرہ میں آتے ہیں؟ اور دوسرا سورہ آل عمران آیت نمبر 112اور 113 وہ سب برابر نہیں، اہل کتاب میں ایک فرقہ سیدھی راہ پر پڑتے ہیں آیتیں اللہ کی اورراتوں کو سجدہ کرتے ہیں ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر وہی لوگ نیک بخت ہیں? ۔سوال کیا یہ یہودی، نصاری، صابئین کے لیے بھی اس سے کیا مراد لی جائے؟

    جواب نمبر: 7287

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1705/ب=/ 274تب

     

    سورہٴ بقرہ کی آیت نمبر ۶۲-۶۳ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا ایک عام قانون بتایا ہے جو بھی ان میں سے ایمان لائے اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور نیک کام اللہ ورسول کے بتانے کے مطابق کرے گا اس کو اس خدمت کا صلہ ملے گا کہ اللہ تعالیٰ ان کے پچھلے گناہوں کو معاف کردے گا اور آخرت میں نجات کا مستحق ہوگا۔ مسلمان تو پہلے ہی سے اس پر عامل ہیں، اب رہے یہود و نصاریٰ اور صابی (بددین فرقہ) میں سے جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں گے اور قرآن وحدیث کے مطابق اپنی کارگذاری اچھی کریں گے تو انھیں بھی اللہ تعالیٰ اپنی عنایتوں سے نوازے گا۔

    (۲) سورہٴ آل عمران کی ۱۳ نمبر کی آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ سب برابر نہیں۔ بلکہ ان میں سے جو لوگ اسلام لے آئے اور پھر دن رات قرآن پڑھتے ہیں اور نماز بھی پڑھتے ہیں، اوراللہ پر اور قیامت کے دن پر پورا ایمان رکھتے ہیں۔ دوسروں کو نیک کام بتاتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں، یہ لوگ اللہ کے یہاں شائستہ لوگوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ یہ لوگ الأنے عمل کے ثواب سے محروم نہ کیے جائیں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہ صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔ یہود ونصاریٰ اور صائبین کے لیے نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند