• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 51769

    عنوان: در نزد غیر مقلدین زن در حالت ماہواری (حیض) متیواند بہ قرآن دست بزند۔ آیا برائے زن در ایں ایام جائز ہے بہ قرآن دست بزند؟ آیا استثنائے وجود دارد زن در ایں حالت (ایام حیض) بہ قرآن دست بزند؟ (وغیر مقلدین ایں را چطر جائز میدانند؟ (بر اساس کدام آیہ ہائے قرآن ویا احادیث وبدون وضو بہ قرآن دست زدن چگونہ است؟ وحکم مذاہب اربعہ بر ایں موضوع چیست؟

    سوال: در نزد غیر مقلدین زن در حالت ماہواری (حیض) متیواند بہ قرآن دست بزند۔ آیا برائے زن در ایں ایام جائز ہے بہ قرآن دست بزند؟ آیا استثنائے وجود دارد زن در ایں حالت (ایام حیض) بہ قرآن دست بزند؟ (وغیر مقلدین ایں را چطر جائز میدانند؟ (بر اساس کدام آیہ ہائے قرآن ویا احادیث وبدون وضو بہ قرآن دست زدن چگونہ است؟ وحکم مذاہب اربعہ بر ایں موضوع چیست؟

    جواب نمبر: 51769

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 487-395/D=5/1435-U برائے دست زدن بہ صفحات قرآن کریم در نزد جمہور ائمہ مجتہدین (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی) پاک بودن از نجاست حکمی مثل جنابت، حیض، نفاس، وباوضو بودن شرط است لہٰذا درایام حیض دست زدن بہ قرآنِ کریم جائز نیست، چنانچہ در موٴطا مالک آمدہ است: عن عبد اللہ بن أبي بکر بن حزمٍ أن في الکتاب الذي کتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعمرو بن حزم: أن لا یمسّ القرآن إلا طاہرٌ (موطا مالک: ص۱۳۴ الأمر بالوضوء لمن مس القرآن، دار النفائس) ودر شرح مختصر الطحاوی است: مسألة: عدم جواز قراء ة القرآن، ولا مسّہ للجنب والحائض․ قال أبوجعفر: ولا یقرأ الجنب ولا الحائض الآیة التامّة ولا یمس المصحف إلا بخلافہ ․․․ ولا یمس المصحف لقولا للہ تعالی (لا یمسّہ إلا المطہرون) ۔(شرح مختصر الطحاوی: ۱/۳۴۴- ۳۴۵ مکتبہ تھانوی دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند