• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 146406

    عنوان: غیر عالم کا بیان میں آیت پڑھنا، ترجمہ وتفسیر کرنا؟

    سوال: حضرت مجھے یہ پوچھنا تھا کہ ایک غیر عالم عام مسلمان جس نے قران قریم مدرسے میں پڑھنے کے بعد ایک سال قاری صاحب کے پاس اصلاح کی نیت سے پڑھا ہو قران کی ایت یاد کر کے وعظ و نصیحت میں سنا سکتا ہے ،آیت کا ترجمہ علماء دیوبند کا دیکھ کر جب لوگو کو سنائے تو یہ کہتا ہو ں کہ اس ایت کا خلاصہ یہ ہے تفسیر معارف القران وغیرہ دیکھ کر بتاتا ہوں یعنی نقل کرتا ہوں تو کیا اس شخص کا ایسا کرنا درست ہوگا؟یا یہ تفسیر بالرائے میں داخل ہے ؟اور میں نے جماعت کے بہت سے اکابرین کو دیکھا ہے جو عالم یا مفتی نہیں مگر بیان وغیرہ میں آیت پڑھتے ہیں، کیا یہ درست ہے ؟جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 146406

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 149-263/N=4/1438

    غیر عالم کو وعظ ونصیحت میں دین کی صرف عام اور موٹی موٹی باتیں بیان کرنی چاہیے ، قرآنی آیات کی تفسیر ، تشریح یا ان کا خلاصہ نہیں بیان کرنا چاہیے ؛ کیوں کہ قرآن پاک کی کسی آیت کا ترجمہ اور تفسیر کرنا بھاری کام ہے، اس میں بہت زیادہ نزاکت پائی جاتی ہے ، اور جو لوگ عربی اور دیگر ضروری علوم سے واقف نہ ہوں، ان کے لیے ان نزاکتوں کو سمجھنا اور ان کی رعایت کرنا مشکل ہے۔ اور تبلیغی جماعت کے اکابرین میں بھی جو حضرات عالم نہیں ہیں انھیں بھی اپنے بیانات میں صرف عام نصیحت کی باتیں بیان کرنی چاہیے ، قرآنی آیات کی تشریح وتوضیح یا ان کا خلاصہ نہیں کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند