• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 26917

    عنوان: یہ پوچھنا ہے کہ طلاق کے لیے صرف لفظ ” طلاق “ بولنا ہی ہے؟ یا ہم ” ڈیورس“ (انگریزی لفظ بمعنی طلاق)یا کچھ جیسے ” میں تجھے چھوڑ رہا ہوں“ بولنے سے بھی طلاق ہوجائے گی؟اگر کوئی گواہ نہیں ہے یا بیوی بھی نہیں ہے اور یہ الفاظ بولے تو کیا طلاق ہوجائے گی؟

    سوال: یہ پوچھنا ہے کہ طلاق کے لیے صرف لفظ ” طلاق “ بولنا ہی ہے؟ یا ہم ” ڈیورس“ (انگریزی لفظ بمعنی طلاق)یا کچھ جیسے ” میں تجھے چھوڑ رہا ہوں“ بولنے سے بھی طلاق ہوجائے گی؟اگر کوئی گواہ نہیں ہے یا بیوی بھی نہیں ہے اور یہ الفاظ بولے تو کیا طلاق ہوجائے گی؟

    جواب نمبر: 26917

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2601=996-11/1431

    طلاق دیدی یا اُس کے ہم معنی ”چھوڑرہا ہوں“ یا انگریزی میں ”ڈائیورس“ بول کر طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ 
    (۲) طلاق واقع ہونے کے لیے تو گواہوں کی موجودگی یا اُن کا سننا شرط نہیں ہے، جب شوہر طلاق دیدیے گا تو واقع ہوجائے گی خواہ بیوی کی غیرموجودگی میں دے دے تب بھی واقع ہوجائے گی۔ البتہ ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ یا تو شوہر طلاق دینے کا اقرار کرتا ہو یا اُس کے طلاق دینے پر شرعی شہادت قائم ہو جب کہ شوہر طلاق دینے سے منکر ہو، کچھ الفاظ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن میں نیت طلاق کی شوہر کرتا ہے تو طلاق واقع ہوتی ہے اور نیت نہیں کرتا تو نہیں واقع ہوتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند