• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 23662

    عنوان: زید نے ہندہ سے نکاح کے بعد یہ الفاظ بولے کہ اگر عمر نے ثانیہ کے ساتھ نکاح کیا تو میری بیوی ہندہ کو طلاق، یا مجھ پر حرام، ایساکچھ کہا۔کچھ عرصے بعد زیدنے اسی شرط کے ساتھ یہ الفاظ لکھے ’ اگر عمر نے ثانیہ کے ساتھ نکاح کیا تو میری بیوی ہندہ کو تین طلاق اور وہ مجھ پر حرام‘ ۔ اب سوال یہ ہے کہ اب تک عمرکانکاح ثانیہ سے نہیں ہوا، مگر وہ نکاح کرنا چاہتا ہے تو کیا شریعت میں کوئی ایسی صوت ہے جس میں عمر اور ثانیہ کے نکاح کی وجہ سے زید اور ہندہ کے نکاح میں کوئی فرق نہ آئے؟

    سوال: زید نے ہندہ سے نکاح کے بعد یہ الفاظ بولے کہ اگر عمر نے ثانیہ کے ساتھ نکاح کیا تو میری بیوی ہندہ کو طلاق، یا مجھ پر حرام، ایساکچھ کہا۔کچھ عرصے بعد زیدنے اسی شرط کے ساتھ یہ الفاظ لکھے ’ اگر عمر نے ثانیہ کے ساتھ نکاح کیا تو میری بیوی ہندہ کو تین طلاق اور وہ مجھ پر حرام‘ ۔ اب سوال یہ ہے کہ اب تک عمرکانکاح ثانیہ سے نہیں ہوا، مگر وہ نکاح کرنا چاہتا ہے تو کیا شریعت میں کوئی ایسی صوت ہے جس میں عمر اور ثانیہ کے نکاح کی وجہ سے زید اور ہندہ کے نکاح میں کوئی فرق نہ آئے؟

    جواب نمبر: 23662

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1337=1337-9/1431

    صورتِ مسئولہ میں اگر عمر نے ثانیہ کے ساتھ نکاح کیا تو زید کی بیوی (ہندہ) پر تین طلاق پڑجائے گی، تین طلاق سے بچنے کا حیلہ یہ ہے کہ زید ہندہ کو ایک طلاق رجعی دے کر علاحدہ کردے، دوران عدت رجعت نہ کرے جب عدت پوری ہوجائے تب عمر ثانیہ کے ساتھ نکاح کرلے، اس سے پہلے نہ کرے، اس صورت میں ہندہ چونکہ زید کی زوجیت سے خارج ہوچکی ہوگی اس لیے وقوع شرط پر جزاء (تین طلاق) کا تحقق نہ ہوگا، پھر زید ہندہ سے دوبارہ نکاح کرلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند