• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 69375

    عنوان: شدید غصے میں طلاق کے الفاظ ادا کرنا !

    سوال: میرے تین بچے ہیں، میرے شوہر کے ساتھ نفسیاتی مسئلہ ہے، وہ ذہنی طور بھی تھوڑے نارمل (normal) نہیں ہیں، ان کو شدید عصہ آتا ہے، ان کو غصہ میں سمجھ ہی نہیں آتا کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔ چیکھنا، چلانا اور گالیاں دینا یہ سب وہ غصہ میں کرتے ہیں۔ کئی دفعہ وہ غصہ میں میرے لیے طلاق کے الفاظ بھی نکال چکے ہیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ آپ سے میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا شخص جس کے ساتھ نفسیاتی مسئلہ ہو جسے غصہ میں سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، کیا ایسے شخص کے طلاق کے الفاظ کہنے سے طلاق ہوجائے گی؟ مہربانی فرماکر میرے اس سوال کا جواب دیجئے ،کیونکہ میں اس متعلق بہت پریشان رہتی ہوں، میرے تین بچے ہیں اور میرا شوہر کے علاوہ کہیں اور ٹھکانہ بھی نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 69375

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1288-1267/H=11/1437 اگر شوہر نے کئی مرتبہ (جن کی تعداد بہت زیادہ ہے) یعنی تین یا زائد مرتبہ نکاح یا عدت میں طلاق دے دی ہے تو طلاق مغلظہ واقع ہوگئی اور آپ اپنے شوہر پر حرام ہوگئیں، طلاق عامةً غصہ ہی میں دی جاتی ہے راضی خوشی میں دینے کا واقعہ کوئی شاذ و نادر ہی پیش آتا ہے جو حالات غصہ کے شوہر کے متعلق لکھے ہیں وہ غصہ کی حالت طلاق کے واقع ہونے میں مانع نہیں ہے یعنی ایسی حالت میں دی ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، الغرض آپ پر طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، بعد انقضاءِ عدت علاوہ شوہر مذکور کے آپ جہاں چاہیں اپنا عقد ثانی کرسکتی ہیں، شوہر مذکور کو نہ حقِّ رجعت باقی رہا اورنہ ہی تجدید نکاح بغیر حلالہٴ شرعیہ کا استحقاق ہے۔ بخاری شریف: ۲/۷۹۱ ، الفتاوی الہندیہ: ۱/۵۰۱ وغیرہ میں صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند