معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 156436
جواب نمبر: 156436
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:215-180/D=3/1439
جب شوہر نے کہا تھا ”طلاق دیتا ہوں“ تو اس جملے سے ایک طلاق رجعی پڑگئی تھی، اور عدت کے اندر رجوع کرنے سے نکاح برقرار رہ گیا تھا، اس کے بعد، اس کے بعد شوہر کا یہ جملہ ”تم میری طرف سے فارغ ہو، جب اپنی والدہ کے گھر جانا چاہو جاسکتی ہو“ طلاق کے الفاظِ کنائی میں سے ہے، اگر اس سے شوہر نے طلاق دینے کی نیت کی ہوگی تو ایک طلاق بائن پڑجائے گی، اور رشتہٴ نکاح بالکلیہ منقطع ہوجائے گا، دوبارہ اس جملے کو دہرانے سے مزید کوئی طلاق نہیں پڑے گی، اور اب دوبارہٴ رشتہٴ زوجیت قائم کرنے کے لیے طرفین کی رضامندی سے تجدید نکاح کرنا ہوگا جس کے بعد شوہر کو صرف ایک طلاق کا اختیار باقی رہے گا، یعنی اب اگر شوہر ایک طلاق بھی دے گا، تو عورت حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔ وفي الدر المختار: لا یلحق البائنُ البائنَ وقال تحتہ في الشامیة: المراد بالبائن الذي لا یلحق ہو ما کان بلفظ الکنایة، لأنہ ہو الذي لیس ظاہرًا في إنشاء الطلاق، کذا في الفتح (الشامیة: ۴/۵۴۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند