معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 49771
جواب نمبر: 4977101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 202-187/B=2/1435-U نکاح کے بعد اوررخصتی سے پہلے اگر لڑکا اور دونوں تنہائی میں اس طرح ملیں کہ ہمبستری کے لیے کوئی مانع وہاں نہ ہو تو یہ تنہائی خلوتِ صحیحہ کے حکم میں ہوگی اور یہ خلوت صحیحہ ہمبستری اور جماع کے قائم مقام ہوتی ہے، اگر اس نے اس طرح تنہائی کے بعد اپنی بیوی کو طلاق دیدی تو پورا مہر دینا شوہر کے ذمہ واجب ہوگا اور بیوی (لڑکی) پر عدت واجب ہوگی، اگرچہ حقیقت میں ہمبستری نہ ہوئی ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
زید نے تیسری مرتبہ لفظ طلاق تو نہیں استعمال کیا ، لیکن دل سے طلاق کی نیت سے مذکورہ الفاظ کہے تو کیا اب مکمل طلاق واقع ہوگئی ؟
2367 مناظرمیری
لڑکی کی شادی میری بہن کے لڑکے کے ساتھ چار سال پہلے ہوئی تھی۔ شادی سے پہلے وہ
لوگ پانچ لاکھ روپیہ بطور جہیز کے مانگ رہے تھے اور بات دو لاکھ میں طے ہوگئی تھی۔
میری لڑکی تین ماہ کے بعد حاملہ ہوگئی۔ وہ ڈلیوری سے پہلے میرے گھر میں چھ ماہ اور
چھ مہینہ ڈلیوری کے بعدرہی، کیوں کہ اس کے ساس و سسر اس کی دیکھ بھال نہیں کررہے
تھے۔ اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ میرا داماد ایک موٹر سائیکل کی مانگ کررہا تھا
اور میں نے اس کی یہ خواہش پوری کردی۔ بعد میں ان کی مانگ دن بدن بڑھتی گئی۔ اس کے
ساس سسراپنے مکان میں میری لڑکی کو اس کے شوہر کے ساتھ ٹھہرنے کی اجازت نہیں دے
رہے تھے۔ اور میرا داماد بھی نہ تو اپنی بیوی میں اور نہ ہی نوزائیدہ بچہ میں کوئی
دلچسپی لے رہا تھا۔ بچہ کے تمام اخراجات (بشمولطبی اخراجات کے) مجھ کو برداشت کرنے
پڑے جو کہ تقریباً ...
ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو اس کو طلاق ہوگی۔ اب چند سال کے بعد وہ شخص اپنے الفاظ پر افسوس کرتا ہے اور چاہتاہے کہ اس کی بیوی اپنی بہن کے گھر جائے۔ کیا اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو وہ مطلقہ ہوجائے گی؟ کس طرح کی طلاق واقع ہوگی؟ کیا جب پہلی مرتبہ وہ جائے گی تبھی طلاق واقع ہوگی یا جب جب وہ جائے گی تب تب طلاق واقع ہوگی؟ کیا شریعت میں اس کا کوئی حل ہے تاکہ وہ اپنی بہن کے گھر چلی جائے اپنے ازدواجی رشتہ کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے ہوئے؟
3787 مناظراگر
کسی شخص نے طلاق کی نیت سے [بس] یا[ ختم] کہا اور اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں
کہا۔ کیا ان دونوں لفظوں میں سے کسی سے بھی نکاح پر اثر پڑے گا؟
مفتی
صاحب پاکستان میں عدالت تین بار نوٹس بھیجتی ہے اگر شوہر عدالت میں نہ آئے تو
عدالت عورت کو خلع دے دیتی ہے۔ کیا اس طرح خلع ہو سکتا ہے، بے شک مرد کی اس میں
رضا مندی نہ ہو؟ اور کیا عورت دوسری شادی کرسکتی ہے؟ اور خلع کا صحیح طریقہ کیا ہے
تفصیل سے لکھ دیں؟