عنوان: خلع کے مسائل
سوال: (1) بیوی کے لئے شرعی قانونی طور خلع کے مطالبے کے لئے کیا شرائط ہیں؟(2) اگر شوہر خلع پر آمادہ نہ ہو اور دونوں گھرانوں کے بڑے خلع پر متفق ہوجائیں تو کیا ایسی صورت میں خلع نافذ ہوگا؟یا شوہر کی رضامندی ہر حال میں شرط ہے؟ نیز شرعی پنچایت شوہر کی رضا مندی کے بغیر بھی کیا خلع کا نفاذ کر سکتی ہے؟(3) اگر ہندوستان کی عائلی عدالت سے فیصلہ کرایا جائے اور اس کی جانب سے جدائی کافیصلہ آجائے، نیز لڑکی مہر واپس کر دے تو کیا شرعا ایساخلع نافذ ہوگا؟اس صورت میں شوہر کا مہر واپس لے لینا اس کی جانب سے خلع پر رضامندی کی دلیل ہوگی؟(4) لڑکے کے والد کا دعوی یا مطالبہ ہے کہ قاضی وہی ہونا چاہئے جس نے نکاح پڑھایا ہے، کیا یہ شرعا ضروری ہے؟
جواب نمبر: 3709501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 285=224-3/1433
خلع میں بیوی اور شوہر دونوں کی رضامندی ضروری ہے، اگر دونوں گھروالے راضی ہیں لیکن شوہر راضی نہیں ہے تو خلع صحیح نہ ہوگا، شرعی پنچایت بھی بغیر شوہر کی اجازت ورضامندی کے خلع کرانے کا حق نہیں رکھتی، شوہر کے صرف پیسے رکھ لینے سے بھی خلع صحیح نہ ہوگا، جب تک وہ صراحةً خلع کو منظور کرکے طلاق نہ دے۔ لڑکے کے والد کا یہ مطالبہ کہ قاضی وہ ہونا چاہیے جس نے نکاح پڑھایا ہے، صحیح نہیں۔ نکاح پڑھانے والا قاضی صرف نکاح پڑھانا جانتا ہے وہ شرعی قاضی یا اس کا قائم مقام نہیں ہوتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند