• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 36037

    عنوان: یہ خلغ فسخ نکاح کے لیے قابل قبول ہوگا ؟

    سوال: مولانا صاحب ، آپ مہربانی کر کے ہمارے اس مسئلہ پر غور فرمائیں اور ہماری رہنمائی کریں۔ اور ہمیں فتویٰ دیں۔ اللہ آپکو جنت فردوس عطا فرمائے ...امین۔ آج سے چار سال قبل میری منگنی اپنے چا چا زاد سے ہوئی تھی۔ اس وقت مجھ سے اپنے چا چا نے پوچھا تھا کہ تم اس رشتہ پر راضی ہو؟ تو میں نے کہاتھا کہ میرے والدین کی مرضی ہے ۔ کچھ عرصہ بعد مجھے پتا چلا کہ میرا نکاح ہوگیا ہے، ابو نے مہر اور نکاح نامہ لکھا ہے، جائداد کے تنازع اور گھریلو معاملات کی وجہ سے اب دونو ں کے درمیان کاپی اختلافات پیدا ہو چکے ہیں جن کو حل کرنا ناممکن ہے، بہت زیادہ غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں جن کو میں بیان تک نہیں کر سکتا۔ اور شادی تو پوری زندگی کا مسئلہ ہے۔ آیندہ کوئی بھی صورت پیش آسکتی ہے، کیوں کہ ان چار سالوں میں ان لوگوں نے ہمارے ساتھ بہت غلط کیا۔ اب میرے والدین ،میں خود ،اور ہم سب گھر والے بہت خفا ہیں اس رشتے پر۔ لہذا ہم ان سیخلع کرنا چاھتے ہیں، مگر فریق دوم کسی بھی صورت میں خلغ نہیں دینا چاہتے۔ بوجہ مجبوری ہم عدالت کے ذریعہ خلغ لینا چاھتے ہیں۔اور فریق دوم عدالت نہ جانے کی ضد پر قائم ہے۔ اور انا کا مسئلہ بنا کر زبردستی کرنا چاھتے ہیں۔ تو اسی ضرورت کی بنا پر اگر فری ق دوم عدالت میں پیش نہ ہو اوریکطرفہ فیصلہ ہوجائیتو کیا شریعت کی روشنی میں یہ خلغ فسخ نکاح کے لیے قابل قبول ہوگا ؟

    جواب نمبر: 36037

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 43=58-1/1433 عدالت میں جو فیصلہ ہوگا اس پر ابھی سے شرعی کوئی حکم قبل از وقت نہیں لگایا جاسکتا، بہتر یہ ہے کہ دوچاربا اثر معاملہ فہم لوگوں کو بیچ میں ڈال کر نزاع کو ختم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند