معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 20468
شریعت میں کن کن وجوہات سے طلاق یا خلع ہوسکتا ہے؟ اور طلاق یا خلع سے پہلے کیا کیا تنبیہ ہونی چاہئے ؟ اگر میاں بیوی کے میزاج نہ ملے اور بار بار جھگڑے ہوں اور بیوی شوہر کی بات نہ سنے ، وہ بہت ضدی ہو تو کیا اس صورت میں طلاق یا خلع جائزہے؟
شریعت میں کن کن وجوہات سے طلاق یا خلع ہوسکتا ہے؟ اور طلاق یا خلع سے پہلے کیا کیا تنبیہ ہونی چاہئے ؟ اگر میاں بیوی کے میزاج نہ ملے اور بار بار جھگڑے ہوں اور بیوی شوہر کی بات نہ سنے ، وہ بہت ضدی ہو تو کیا اس صورت میں طلاق یا خلع جائزہے؟
جواب نمبر: 20468
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 473=325-4/1431
جب زوجین (میاں بیوی) میں اختلاف ہو تو اولاً اصلاح کی کوشش کی جائے، اس کے لیے دونوں گھرانوں کے کچھ موقر افراد بیٹھ کر اصلاح کی کوشش کریں، اگر اس سے بھی اصلاح کی کوئی صورت نہ بن سکے اوراللہ کے قائم کردہ حدود پر برقرار رہنا دشوار ہوجائے اس وقت شوہر کے لیے طلاق دیدینا یا خلع کرلینا جائز ہے: السنة إذا وقع بین الزوجین اختلاف أن یجتمع أہلھما لیصلحوا بینہما فإن لم یصلحا جاز الطلاق والخلع، وہذا ہو الحکم المذکور في الآیة (شامي: ۵/۸۷، باب الخلع ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند