• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 11070

    عنوان:

    میرا نام محمد ارشد ہے۔ میں ایک بہت ہی ضروری مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ ہماری ایک قریبی رشتہ داری میں یہ مسئلہ پیش آیا ہے۔ ان کی شادی کو صرف ایک مہینہ ہی ہوا تھا اور ان کے یہاں گھریلو مسئلہ شروع ہونے کے باعث طلاق تک بات پہنچ گئی ہے، اور ان صاحب نے دو گواہوں کے سامنے طلاق کے کاغذ پر دستخط کردیا ہے اور وہ کاغذ ابھی تک ان کی بیوی کو بھیجا نہیں گیا ہے۔ اور اب وہ صاحب چاہ رہے ہیں کہ وہ دوبارہ اپنی شادی شدہ زندگی ان ہی کے ساتھ شروع کریں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ان کے درمیان طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟ اوران کی بیو ی حاملہ ہے۔ برائے مہربانی اس کا جواب مجھے جلد ازجلد دیجئے گا۔

    سوال:

    میرا نام محمد ارشد ہے۔ میں ایک بہت ہی ضروری مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ ہماری ایک قریبی رشتہ داری میں یہ مسئلہ پیش آیا ہے۔ ان کی شادی کو صرف ایک مہینہ ہی ہوا تھا اور ان کے یہاں گھریلو مسئلہ شروع ہونے کے باعث طلاق تک بات پہنچ گئی ہے، اور ان صاحب نے دو گواہوں کے سامنے طلاق کے کاغذ پر دستخط کردیا ہے اور وہ کاغذ ابھی تک ان کی بیوی کو بھیجا نہیں گیا ہے۔ اور اب وہ صاحب چاہ رہے ہیں کہ وہ دوبارہ اپنی شادی شدہ زندگی ان ہی کے ساتھ شروع کریں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ان کے درمیان طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟ اوران کی بیو ی حاملہ ہے۔ برائے مہربانی اس کا جواب مجھے جلد ازجلد دیجئے گا۔

    جواب نمبر: 11070

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 258=60/ل

     

    اگر مضمون کی اطلاع پر انگوٹھا لگایا تو ان صاحب کی بیوی پر طلاق واقع ہوگئی اورجتنی طلاقیں اس میں لکھی ہوئی ہیں، اتنی طلاق واقع ہوئی، اگر ایک یا دو طلاقیں لکھی تھیں، تو تاوقت عدت شوہر کو رجعت کا حق حاصل ہوگا، اور بعد عدت نکاح جدید بغیر حلالہ کے جائز ہوگا اور اگر تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں تو بغیر حلالہ شرعی دوبارہ نکاح کرنا حرام ہوگا۔ طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا حاملہ ہونا یا طلاق نامہ کا بیوی تک پہنچنا ضروری نہیں جب تک کہ طلاق کے وقوع کو خط کے پہنچنے پر معلق نہ کیا جائے بایں طور کہ شوہر یہ کہے کہ جب میرا یہ خط تیرے پاس پہنچے تو تجھ پر طلاق ہے: وإن کان مرسومة یقع الطلاق نوی أو لم ینو ثم المرسومة لا تخلوا إما أن أرسل الکتاب بأن کتب أما بعد: فأنت طاق فکما کتب ہذا یقع الطلاق وتلزمہا العدة من وقت الکتابة وإن علق طلاقہا بمجيء الکتابة بأن کتب إذا جاء ک کتابي فأنت طالق فجاء ہا الکتاب فقرأتہ أو لم تقرأ یقع الطلاق کذا في الخلاصة (شامي: ۴/۴۵۶، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند