• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 42379

    عنوان: بیوی سے بحث

    سوال: آپ نے میرے سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا تھا کہ اگر کوئی لفظ آزاد سے طلاق دے تو وہ طلاق رجعی میں شمار ہوگی. اب میرا سوال یہ ہے کہ اگر میاں بیوی کی کسی گھریلو مسئلہ پر بحث ہو رہی ہو اور شوہر بیوی سے کہہ دے کہ تم میری طرف سے آزاد ہو جو مرضی کرنا ہے کرو تمہارا میرا کوئی تعلق نہیں ہے ، میں اپنی زندگی ہونے والی اولاد کے ساتھ گزار لوں گا، اس ساری گفتگو میں نہ تو کوئی طلاق کا مذاق چل رہا تھا اور نہ ہی بیوی طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی. شوہر نے صرف کسی خاص مسئلہ کے اعتبار سے بیوی کو یہ جملہ بولا. شوہر نے پاکستان میں مفتی صاحب کے سامنے حلفیہ اللہ پاک کی قسم بھی کھائی ہے کہ اس کی طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی، تو آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں؟

    جواب نمبر: 42379

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2224-1728/B=1/1434 عُرف عام میں فقہائے کرام نے لفظ آزاد کے ساتھ طلاق دینے کو صریح میں شمار کیا ہے، جس طرح لفظ طلاق صریح ہے اور اس کے بولنے سے طلاق رجعی پڑتی ہے خواہ نیت کرے یا نہ کرے، اسی طرح لفظ آزاد بولنے کی صورت میں بھی طلاق رجعی واقع ہوگی خواہ اس نے طلاق کی نیت کی ہو یا نہ کی ہو، عرف کے آگے اس کی اس قسم کا اعتبار نہ ہوگا، جس طرح لفظ بولنے میں وہ قسم کھائے کہ میں نے طلاق کی نیت نہ کی تھی تو اس کا اعتبار نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند