• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 609276

    عنوان:

    پانی کب مستعمل ہوتا ہے ؟نیز یہ کہ کیا مستعمل پانی سے وضو اور غسل کرسکتے ہیں؟

    سوال:

    سوال : میرے سارے سوالات کا جواب دے دیجیے گا جزاک اللہ۔

    (۱) کیا مستعمل پانی سے وضو اور غسل جائز نہیں ہے ؟

    (۲) پانی کب اور کس کس صورتوں میں مستعمل ہو گا؟

    (۳) جب حیض کی حالت میں پاک ہونے کے لیے غسل کا ارادہ کریں اور پانی کی بالٹی میں ہاتھ چلا جائے جبکہ ہم ہاتھ واش کر چکے ہوں کیا جب بھی پانی مستعمل ہو گا؟یا پھر بغیر ہاتھ واش کیے اگر پانی میں ہاتھ چلا جائے تو جب پانی مستعمل کہلاتا ہے ؟اس کی وضاحت فرما دیجئے ۔

    (۴) دوران غسل بالٹی میں سے پانی لیتے وقت بار بار ہاتھ پانی میں جاتا ہے کیا وہ پانی ہر بار مستعمل ہو جائے گا؟

    جواب نمبر: 609276

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 690-540/M=06/1443

     (۱) مستعمل پانی پاک تو ہوتا ہے (اگر اس میں ظاہری نجاست نہ ہو) لیکن مطہر (پاک کرنے والا) نہیں ہوتا؛ لہٰذا حصولِ طہارت کے لیے اس کو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

    (۲) جو پانی حدث اور ناپاکی زائل کرنے کے لیے یا قربت کی نیت سے استعمال کیا گیا ہو، وہ جب اعضاء سے جدا ہوجائے تو وہ ماءِ مستعمل کہلاتا ہے۔

    (۳) اگر ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہوتو بالٹی میں سے ڈونگا وغیرہ نکالنے کے لیے یا چلو بھرنے کے لیے ہاتھ ڈالنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا اور مستعمل بھی نہیں ہوگا۔ اگر کوئی ظاہری نجاست ہاتھ پر ہوتو پھر ہاتھ ڈالنے سے پانی ناپاک ہوجائے گا۔

    (۴) دورانِ غسل بالٹی میں سے پانی لیتے وقت ہاتھ پانی میں جانے سے وہ مستعمل نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند