• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 50083

    عنوان: نائلون كے موزوں پر مسح

    سوال: ایک اہم مسئلہ کے سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔ ہم لوگ یہاں امریکہ میں رہتے ہیں۔ ہمارے یہاں دنیا کے مختلف ملکوں کے لوگ آباد ہیں اور سب کے مسائل کے بارے میں اپنی اپنی سوچ ہے۔ جو مسئلہ آج کل سردیوں میں ہم احناف کو درپیش ہے وہ یہ ہیکہ کچھ امام مسجد موزوں پر مسح کرکے نمازپڑھ رہے ہیں جب کہ ایسے موزے روزمرہ کے استعمال کے ہیں نہ کہ چمڑے کے۔ احناف کے نزدیک جائز نہیں ہے اور نماز نہیں ہوتی ہے، ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اکثر مسجدوں میں پیش امام نہیں ہیں اورکوئی بھی نماز امامت کرا دیتاہے، اب اگر کوئی تاخیر سے پہنچتا ہے تو اس کے لیے ممکن نہیں ہے کہ تحقیق کرے، کہ نماز پڑھانے والوں نے عام موزوں پر مسح کئے ہیں یا پورا وضو پیر دھو کر کیا ہے؟ ایسی صورت میں ہماری نماز ہوگی یا نہیں؟ یا نماز دہرانی پڑے گی؟ مہربانی فرماکر جلد جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 50083

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 244-212/H=2/1435-U (۱) بجائے پیر دھونے کے نائلون یا کپڑوں کے موزوں پر مسح کرکے جس شخص نے نماز پڑھائی اس کی نماز درست نہ ہوئی اور جن مقتدیوں نے اس کی اقتداء میں نماز پڑھی ان کی بھی نماز نہ ہوئی، سب پر نماز واجب الاعادہ ہے ایسے امام کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے دوسری مسجد میں نماز پڑھ لیں اور اگر دوسری مسجد میں جاکر ادا کرنا متعذر اور دشوار ہو تو تنہا پڑھ لیں۔ (۲) اگر ظن غالب یا یقین ہوکہ امام نے پیر دھونے کے بجائے موزوں پر نائلون یا کپڑے کے مسح کیا ہے اور اسی سے نماز پڑھا رہا ہے تو تووہی حکم ہے کہ جو نمبر ایک کے تحت لکھ دیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند