عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 164284
جواب نمبر: 164284
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1229-224T/SN=12/1439
بیوی کے ساتھ شہوت انگیز بات چیت وغیرہ کے دوران عضو مخصوص سے جو مادہ نکلتا ہے وہ بالعموم ”مذی“ ہوتا ہے ”منی“ نہیں۔
مذی کی پہچان یہ ہے کہ وہ منی سے نسبةً پتلی اور سفید شفاف ہوتی ہے، اس کے برعکس ”منی“ گاڑھی اور غیر شفاف ہوتی ہے۔ سوال میں جس ”مادے“ کے نکلنے کا ذکر کیا گیا ہے وہ غالباً ”منی“ نہیں؛ بلکہ ”مذی“ ہے۔ ”مذی“ ہونے کی صورت میں اس شخص پر اس کی وجہ سے غسل واجب نہ ہوگا، صرف وضو کرلینا کافی ہوگا؛ البتہ ساتھ ساتھ بدن یا کپڑے کے جس حصے پر یہ مادہ لگا ہوگا اس کا دھونا بھی ضروری ہوگا۔ اگر یہ مادہ ”منی“ جو کود کر نکلتی ہے تو پھر صورت مسئولہ میں شرعاً غسل واجب ہے اگرچہ شہوت ٹھنڈی پڑ جانے کے بعد یہ مادہ نکلا ہو ۔ وہو ماء أبیض رقیق یخرج عند شہوة لابشہوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور وربما لایحسّ بخروجہ الخ (البحر الرائق: ۱/۱۱۵، ط: زکریا) وفرض الغسل عند خروج منیّ ․․․․․ بشہوة أي لذّة ․․․․․․ وإن لم یخرج من رأس الذکر بہا وشرطہ أبو یوسف ، وبقولہ یفتی ضیف خاف ریبة أو استحی کما فی المستصفی (در مختار مع الشامی: ۱/۲۹۵-۲۹۷، ط: زکریا)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند