• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 162233

    عنوان: استنجا میں شرمگاہ کتنی مرتبہ دھونی چاہیے؟ اور ناپاک کپڑا کتنی مرتبہ دھونا چاہیے؟

    سوال: (۱) استنجاء کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے شرمگاہ کو تین بار دھونا ضروری ہے؟ (شرمگاہ کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ کو دھوئے، دوبارہ شرمگاہ اور ہاتھ کو دھوئے ، تیسری مرتبہ شرمگاہ اور پھر ہاتھ کو دھوئے؟) یا یہ مستحب ہے؟ یا اس کا کوئی فائدہ ہے؟ (۲) کیا ہم کپڑے کو بھی مذکورہ بالا طریقے کے مطابق تین مرتبہ پاک وصاف کریں؟ یا اسے ایک بار دھونا کافی ہے؟ اور یہ پاک ہو جائے گا؟

    جواب نمبر: 162233

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1200-1000/N=11/1439

    (۱): استنجا میں شرمگاہ کو پانی سے صرف اتنا دھونا کافی ہے کہ آدمی کو طہارت کا اطمینان ہوجائے، اس کے لیے پانی کی کوئی مقدار یا تعداد متعین نہیں ہے، نیز ہر بار ہاتھ دھونا بھی ضروری نہیں؛ البتہ اگر کوئی شخص وساوس کا مریض ہوتو وہ شرمگاہ کو تین مرتبہ اچھی طرح دھولے، کافی ہے۔

    والغسل بالماء إلی أنہ یقع أنہ طھر مالم یکن موسوساً فیقدر بثلاث (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الأنجاس، ۱: ۵۴۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲):کپڑے کا بھی وہی مسئلہ ہے جو اوپر شرمگاہ کا ذکر کیا گیا، یعنی: ناپاک کپڑا اتنا دھونا کافی ہے کہ آدمی کو نجاست دور ہونے کا غالب گمان ہوجائے۔ اور اگر کوئی وساوس کا مریض ہو تو تین مرتبہ اچھی طرح دھوئے اور ہر بار نچوڑے۔ اور اگر کپڑے میں دِکھنے والی نجاست لگ جائے تو بہر صورت اتنا دھونا کافی ہے کہ نجاست اور اس کا اثر دور ہوجائے۔

    وکذا یطھر محل نجاسة …مرئیة بعد جفاف کدم بقلعھا أي: بزوال عینھا وأثرھا ولو بمرة أو بما فوق ثلاث فی الأصح… ولا یضر بقاء أثر کلون وریح لازم، ……ویطھر محل غیرھا أي: غیر مرئیة بغلبة ظن غاسل لو مکلفاً وإلا فمستعمل طھارة محلھا بلا عدد، بہ یفتی، وقدر ذلک لموسوس بغسل وعصر ثلاثاً ……فیما ینعصر مبالغاً بحیث لا یقطر، (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الأنجاس، ۱: ۵۳۵- ۵۴۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند