• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 10611

    عنوان:

    حلال اور حرام: (۱)اگر مقتدی امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہے او رکسی وجہ سے مثلاً ہوا نکلنے کی وجہ سے اس مقتدی کا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو وہ نماز کے دوران صف توڑ کر چلا جائے اور پھر سے نماز ادا کرے یا اس مقتدی کی نماز قبول ہوجائے گی؟ (۲)الحمد للہ میں دبئی میں کام کررہا ہوں یہاں ہماری کمپنی میں دوسرے ملک کے لوگ بھی (غیر مسلم مثلاً عیسائی ، ہندووغیرہ) کام کرتے ہیں جو کہ کچن میں چائے وغیرہ کے لیے وہی برتن استعمال کرتے ہیں جو کہ ہم استعمال کرتے ہیں، تو ایسی حالت میں وہی برتن استعمال کرنا کیسا ہے؟ (۳)مجھے یہاں ایک مشکل یہ پیش آرہی ہے کہ میرے کمرہ میں کچن نہیں ہے جس کی وجہ سے مجھے ریستوران میں کھانا کھانا پڑتا ہے۔ یہاں بھی طرح طرح کے لوگ (عیسائی، ہندو، پنجابی وغیرہ) وہی برتن استعمال کرتے ہیں پانی کا گلاس، کھانے کی پلیٹ وغیرہ۔ تو کیا میرے لیے ایسے ریستوران میں کھانا کھانا صحیح ہے، کیوں کہ یہاں سب جگہ ایسا ہی ہے؟

    سوال:

    حلال اور حرام: (۱)اگر مقتدی امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہے او رکسی وجہ سے مثلاً ہوا نکلنے کی وجہ سے اس مقتدی کا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو وہ نماز کے دوران صف توڑ کر چلا جائے اور پھر سے نماز ادا کرے یا اس مقتدی کی نماز قبول ہوجائے گی؟ (۲)الحمد للہ میں دبئی میں کام کررہا ہوں یہاں ہماری کمپنی میں دوسرے ملک کے لوگ بھی (غیر مسلم مثلاً عیسائی ، ہندووغیرہ) کام کرتے ہیں جو کہ کچن میں چائے وغیرہ کے لیے وہی برتن استعمال کرتے ہیں جو کہ ہم استعمال کرتے ہیں، تو ایسی حالت میں وہی برتن استعمال کرنا کیسا ہے؟ (۳)مجھے یہاں ایک مشکل یہ پیش آرہی ہے کہ میرے کمرہ میں کچن نہیں ہے جس کی وجہ سے مجھے ریستوران میں کھانا کھانا پڑتا ہے۔ یہاں بھی طرح طرح کے لوگ (عیسائی، ہندو، پنجابی وغیرہ) وہی برتن استعمال کرتے ہیں پانی کا گلاس، کھانے کی پلیٹ وغیرہ۔ تو کیا میرے لیے ایسے ریستوران میں کھانا کھانا صحیح ہے، کیوں کہ یہاں سب جگہ ایسا ہی ہے؟

    جواب نمبر: 10611

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 155=139/ ل

     

    (۱) نماز میں وضو ٹوٹ جانے کے بعد اگر وہ فوراً نماز توڑکر وضو کے لیے چلا جائے اور واپس آکر نماز پوری کرلے تو اس کی نماز درست ہوجائے گی، البتہ بہتر یہ ہے کہ وہ از سر نو اس نماز کا اعادہ کرے۔

    (۲) اگر اس برتن میں کوئی نجاست لگی ہوئی نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ آپ اس کو دھوکر استعمال کرلیں، اگر آپ نے بغیر دھوئے استعمال کرلیا تو بھی درست ہے اور اگر نجاست کا یقین ہے تو برتن کو دھونا ضروری ہے، بغیر برتن دھوئے اس سے کھانا پینا جائز نہیں ہوگا۔ قال محمد رحمہ اللہ: ویکرہ الأکل والشرب في أواني المشرکین قبل الغسل ومع ھذا لو أکل أو شرب فیھا قبل الغسل جاز ولا یکون آکلاً و شاربًا حرامًا وھذا إذا لم یعلم بنجاسة الأواني فإما إذا علم فإنہ لا یجوز أن یشرب ویأکل منھا قبل الغسل (عالم گیری: ۵/۶۲۶، ط بیروت)

    (۳) ایسی مجبوری کی صورت میں آپ ریستوران کے برتنوں میں کھانا کھاسکتے ہیں البتہ اگر کسی برتن کے ناپاک ہونے کا علم ہو تو اس وقت بغیر دھوئے اس برتن میں کھانا کھانا ناجائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند