• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 17643

    عنوان:

    میرا سوال ہے کہ کیا ایک شخص بلا عذر جرابو ں پر مسح کرے وضو کے دوران تو کیا اس کی وضو ہوجائے گی، جب کہ اس کی جرابیں بھی کپڑے کی ہیں؟ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے؟ میں سعودی میں رہائش پذیر ہوں اور حنفی مسلک کو مانتاہوں یہاں میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ وضو کرتے وقت پیروں کو نہیں دھوتے بلکہ موزوں پر مسح کرتے ہیں۔ کیا دوران وضو بلا عذر موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے؟ کیا اس طرح وضو ہوجائے گا؟ اگر نہیں ہوگا تو ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟

    سوال:

    میرا سوال ہے کہ کیا ایک شخص بلا عذر جرابو ں پر مسح کرے وضو کے دوران تو کیا اس کی وضو ہوجائے گی، جب کہ اس کی جرابیں بھی کپڑے کی ہیں؟ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے؟ میں سعودی میں رہائش پذیر ہوں اور حنفی مسلک کو مانتاہوں یہاں میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ وضو کرتے وقت پیروں کو نہیں دھوتے بلکہ موزوں پر مسح کرتے ہیں۔ کیا دوران وضو بلا عذر موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے؟ کیا اس طرح وضو ہوجائے گا؟ اگر نہیں ہوگا تو ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 17643

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1760=1760-11/1430

     

    فقہائے امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ باریک موزے جن سے پانی چھن جاتا ہو، یا وہ کسی چیز سے باندھے بغیر پنڈلی پر کھڑے نہ رہتے ہوں یا ان میں میل دو میل مسلسل چلنا ممکن نہ ہو، ان پر مسح جائز نہیں، اس زمانے میں جو سوتی، اونی یا نائیلون کے موزے رائج ہیں، وہ باریک ہوتے ہیں اور ان میں مذکورہ اوصاف نہیں پائے جاتے، اس لیے ان سے مسح کسی حال میں جائز نہیں ہے، جو شخص ایسا کرتا ہے اس کا وضو صحیح نہیں ہوتا اور اور جب وضو نہ ہو تو نماز نہیں ہوسکتی، لہٰذا ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے احتراز کریں۔ تفصیل دیکھئے فقہی مقالات حصہ دوم میں مقالہ بعنوان [مروجہ موزوں پر مسح کا مسئلہ]۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند