• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 23297

    عنوان: (1)استنجا کے بعد کتنی مرتبہ ھاتھ دھونا چاھئےاور کونسا ھاتھ دھونا چاھئے،،کیا یہ دھونا اس لئے ھے کہ ھمارا ھاتھ جس سے ھم نے استنجا کیا ھوا ھوتا ھے نا پاک ھوتا ھے یا ویسے ھی دھونے کا حکم ھے، یعنی اگر دھونے سے پھلے تر ھاتھ کھیں لگ جائے مثلاً کپڑوں ، یا نلکوں وغیرہ پر تو کیا وہ نا پاک ھوجاتا ھے(2)جس برتن میں نا پاک کپڑا تین مرتبہ دھویا جاتا ھے، اس کے دھونے کا کیا طریقہ ھے? مشکل اس لئے پیش آیا ھے کہ چونکہ پھلی بار برتن میں کپڑا دھو کر نچوڑا گیا ھو اور برتن سے پانی گرایا گیا ھو تو پر بھی پھلا پانی تھوڑا سا یا تو برتن میں رھ جاتا ھے یا برتن اس سے تر ھوتھا ھےیا ھاتھ تر ھوتے ھیں،اور یو ں یہ پانی یا تر ھاتھ اتنا گندہ ھوتا ھے جتناناپاک کپڑا پھلی مرتبہ گندہ تھا،اب جتنا اور پانی دوسری مرتبہ دھونے کے لئے ڈالیں تو وہ بھی اس پانی سے مل کر ناپاک ھوجاتا ھے،کیونکہ اگر تھوڑے سے نا پاک پانی میں اگر پاک پانی ڈالا جائے تو وہ نا پاک ھوجاتا ھے یعنی پھلی سی حالت ھوجاتی ھے اور کپڑا اس طرح جتنی مرتبہ دھوئیں تو کپڑا کبھی پاک نہ ھوگا،کیا میرا یہ قیاس درست ھے، مھربانی کرکے اصلاح فرمائیں(3) وضو کے بعد جو سورہ القدر پڑھا جا تا ھے کیا اس سے پھلے اعوذ اور بسم اللہ پڑھانا ضروری ھے اور قرآن مجید کی تلاوت کی طرح پڑھا جائے یا انکے بغیر دعا کی نیت کرکے پڑھنا چاھئے(4)صبح اٹنے کے بعد جو ھاتھ دھونا ھوتا ھے اور اس میں اتنا احطیاط برتنا ھوتا ھے کہ ھاتھ پاک پانی کے اندر نہ جائے، یہ کیوں دھویا جاتا ھے اور کس لئے اتنا احتیاط کیا جاتا ھے، کیا ھاتھ نا پاک شمار ھوتا ھے۔

    سوال: (1)استنجا کے بعد کتنی مرتبہ ھاتھ دھونا چاھئےاور کونسا ھاتھ دھونا چاھئے،،کیا یہ دھونا اس لئے ھے کہ ھمارا ھاتھ جس سے ھم نے استنجا کیا ھوا ھوتا ھے نا پاک ھوتا ھے یا ویسے ھی دھونے کا حکم ھے، یعنی اگر دھونے سے پھلے تر ھاتھ کھیں لگ جائے مثلاً کپڑوں ، یا نلکوں وغیرہ پر تو کیا وہ نا پاک ھوجاتا ھے(2)جس برتن میں نا پاک کپڑا تین مرتبہ دھویا جاتا ھے، اس کے دھونے کا کیا طریقہ ھے? مشکل اس لئے پیش آیا ھے کہ چونکہ پھلی بار برتن میں کپڑا دھو کر نچوڑا گیا ھو اور برتن سے پانی گرایا گیا ھو تو پر بھی پھلا پانی تھوڑا سا یا تو برتن میں رھ جاتا ھے یا برتن اس سے تر ھوتھا ھےیا ھاتھ تر ھوتے ھیں،اور یو ں یہ پانی یا تر ھاتھ اتنا گندہ ھوتا ھے جتناناپاک کپڑا پھلی مرتبہ گندہ تھا،اب جتنا اور پانی دوسری مرتبہ دھونے کے لئے ڈالیں تو وہ بھی اس پانی سے مل کر ناپاک ھوجاتا ھے،کیونکہ اگر تھوڑے سے نا پاک پانی میں اگر پاک پانی ڈالا جائے تو وہ نا پاک ھوجاتا ھے یعنی پھلی سی حالت ھوجاتی ھے اور کپڑا اس طرح جتنی مرتبہ دھوئیں تو کپڑا کبھی پاک نہ ھوگا،کیا میرا یہ قیاس درست ھے، مھربانی کرکے اصلاح فرمائیں(3) وضو کے بعد جو سورہ القدر پڑھا جا تا ھے کیا اس سے پھلے اعوذ اور بسم اللہ پڑھانا ضروری ھے اور قرآن مجید کی تلاوت کی طرح پڑھا جائے یا انکے بغیر دعا کی نیت کرکے پڑھنا چاھئے(4)صبح اٹنے کے بعد جو ھاتھ دھونا ھوتا ھے اور اس میں اتنا احطیاط برتنا ھوتا ھے کہ ھاتھ پاک پانی کے اندر نہ جائے، یہ کیوں دھویا جاتا ھے اور کس لئے اتنا احتیاط کیا جاتا ھے، کیا ھاتھ نا پاک شمار ھوتا ھے۔

    جواب نمبر: 23297

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1250=1251-7/1431

    (۱) استنجاء کے بعد ہاتھ دھونا بہ طور طہارت کے نہیں ہے بلکہ بہ طور نظافت کے ہے؛ لہٰذا اگر ترہاتھ کسی کپڑے یا نلکہ پر لگ جائے تو وہ ناپاک نہ ہوگا۔ 
    (۲) جس چیز میں پانی جذب نہیں ہوتا اس پر تین دفعہ مسلسل پانی ڈالنے سے پاک ہوجاتی ہے اور کپڑا دھونے کے یہ طریقہ اختیار کریں کر نلکہ چالو کرکے تین مرتبہ کپڑا اس کے نیچے نچوڑدیں اس طور پر کہ قطرات کا سلسلہ بند ہوجائے، اس طرح کپڑا پاک ہوجائے گا اور تین مرتبہ کی قید وسوسہ کی وجہ سے ہے لہٰذا اگر کسی شخص کو ایک مرتبہ دھونے سے یقین یا ظن غالب ہوجائے کہ کپڑا پاک ہوگیا تو وہ پاک ہوجائے گا بہ شرطیکہ نجاست زائل ہوگئی ہو، آپ نے جو قیاس کا ذکر کیا ہے وہ وسوسہ کی قبیل سے ہے جس سے شریعت مطہرہ نے منع کیا ہے۔ 
    (۳) وضو کے بعد سورة القدر پڑھنے کی شرع میں کوئی اصل نہیں ہے۔
    (۴) اس حدیث کو سمجھنے کے لیے ایک پس منظر کا علم ضروری ہے وہ یہ ہے کہ صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانہ میں پانی کی بہت قلت تھی اس لیے عام طور پر لوگ پتھروں، لکڑیوں وغیرہ سے استنجاء کرتے تھے جس کی بنا پر بدن اتنا صاف نہیں ہوپاتا تھا جتنا پانی سے ہوتا ہے او رچوں کہ عرب کا علاقہ سخت گرم ہے اس لیے جب وہ سوتے توپسینہ سے شرابور ہوجاتے تھے جس کی وجہ سے مابقی نجاست تر ہوجاتی تھی اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی سوکر اٹھے تو جب تک تین مرتبہ اپنے ہاتھ نہ دھولے اس وقت تک پانی میں ہاتھ نہ ڈالے کیوں کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں بدن کے کس کس حصہ پر گیا ہے، اسی وجہ سے اکثر محدثین کرام کے نزدیک ہاتھ دھونے کا حکم بربنائے احتیاط ہے نہ کہ بربنائے وجوب۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند