عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 60388
جواب نمبر: 60388
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1287-1031/D=12/1436-U آپ کا سوال واضح نہیں ہے کہ العرف الشذی کی مذکورہ عبارت پر آپ کو کیا اشکال ہوا؟ اگر اس عبارت سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام العصر حضرت علامہ انور شاہ رحمہ اللہ کے نزدیک تراویح آٹھ رکعت تھی تو یہ محض جھوٹ اور اُن پر افتراء ہے، کیا آپ کی نظر العرف الشذی کی صرف اسی عبرت پر پڑی اور ماقبل ومابعد نظر سے نہیں گذری کہ علامہ انور شاہ رحمہ اللہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ جب کہ علامہ نے العرف الشذی کے اسی صفحہ میں بیس رکعت تراویح پر ائمہ اربعہ کا اجماع، جمہور صحابہ کا اتفاق اور پوری امت کا عمل اور تواتر نقل کرکے دلائل نقلیہ وعقلیہ سے اسے موٴید فرمایا ہے؛ لہٰذا العرف الشذی کی پوری عبارت پڑھیں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اس کے لیے معارف السنن سے بھی مدد لیتے رہیں۔ (دیکھئے: العرف الشذی: ج۱ ص۱۶۶ باب ما جاء فی قیام شہر رمضان، ط: مریم اجمل فاوٴنڈیشن ممبئی۔ الہند۔ معارف السنن: ۵/۵۴۲-۵۵۲، ط: دار الکتاب دیوبند، الہند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند