• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 24854

    عنوان: شب برأ ت کی حقیقت کیا ہے؟براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ 

    سوال: شب برأ ت کی حقیقت کیا ہے؟براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 24854

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1379=1379-9/1431

    ابن ماجہ کی ضعیف روایت میں ہے کہ: ”جب نصف شعبان (پندرہویں تاریخ) کی شب ہو تو تم اس رات میں قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس رات میں سماء دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا جس کی میں مغفرت کروں، ہے کوئی روزی طلب کرنے والا جسے میں روزی عطا کروں․․․ اس طرح طلوع فجر تک یہ اعلان ہوتا رہتا ہے․․“ (مشکاة:۱۱۵) بعض علماء کے بقول اس رات میں موت وحیات اور رزق کے فیصلے بھی ہوتے ہیں، بہرحال بابرکت رات ہے دعائیں قبول ہوتی ہیں، لیکن آج کل اس رات کے تعلق سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں، پٹاخے چھوڑنا، حلوہ بنانا، راستوں، مسجدوں اور قبرستان کو سجانا اور چراغاں کرنا، شور مچاتے ہوئے اجتماعی طور پر قبرستان جانا او راس کو لازم وضروری سمجھنا، یہ سب امور غلط اور واجب الاحتراز ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند