• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 60659

    عنوان: سحری نہ کھانے کی وجہ سے روزہ قضا کر دیتے ہیں اس فعل کی شرعی کیا حیثیت ہے اور قوم کی کیا زمہ داری ہے

    سوال: (۱) رمضان المبارک کے مہینہ کی کچھ باتوں کی وضاحت چاہتا ہوں۔ دیکھا یہ جارہا ہے کہ سحری میں ۲ یا ۲،۳۰ بجے سے لاوڈسپیکر پر اعلانات شروع کر دیے جاتے ہیں اور بلند آواز میں کوئِی قوالی یا وعظ مستقل طور پر چلتا رہتا ہے اسکی وجہ سے عوام کو پریشانی ہوتی ہے اسمیں وہ لوگ بھی ہیں جو روزہ کے مکللف نہیں ہیں انکی نیند خراب ہوتی ہے۔ (۲) اس کے علاوہ سحری کا وقت ختم ہونے سے ۶ منٹ قبل اعلان کیا جاتا ہے کہ سحری کا وقت بالکل ختم ہو گیا ہے کسی کو دوا کھانی ہوتی کچھ لوگ جو دیر سے اٹھے ہیں اس کم وقت میں سحری کر سکتے ہیں کم ہمت لوگ سحری نہ کھانے کی وجہ سے روزہ قضا کر دیتے ہیں اس فعل کی شرعی کیا حیثیت ہے اور قوم کی کیا زمہ داری ہے ۔ (۳) ایک دوسری بات یہ ہے افطار میں احتیاط کے طور پر تاخیر کی جارہی ہے اذان نہ کہ کر اعلان کیا جاتا ہے کہ افطار کا وقت ہو گیا ہے اور ازان ۱۰ منٹ بعد کہی جاتی ہے اسکی بھی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 60659

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 986-1029/N=11/1436-U (۱) سحری کے وقت دو، ڈھائی بجے سے اعلانات کا سلسلہ شروع کردینا اور بآواز بلند کوئی وعظ وغیرہ سنانا امر منکر ہے اور یہ لاوٴڈ اسپیکر کا ظالمانہ استعمال ہے، اس سے برادران وطن ، بچے ، بوڑھے اور بیمار ومعذور حضرات کے علاوہ اللہ تعالی کے ان نیک بندوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے جو اس وقت یکسوئی کے ساتھ عبادت کرنا چاہتے ہیں، نیز اس میں دینی باتوں کی بے احترامی بھی پائی جاتی ہے ؛کیوں کہ اکثر لوگ اس وقت اپنے کاموں میں لگے رہتے ہیں اور مستقل فارغ ہوکر وعظ وبیانات نہیں سنتے ،اور اگر لاوٴڈ اسپیکر پر وعظ اور بیانات محض بیدار کرنے یا بیدار رکھنے کے مقصد سے سنائے جاتے ہیں تویہ وعظ اور بیانات کا غیر مقصد (غیر محل )میں استعمال کرنا ہے، جو شرعاً مکروہ و برا ہے ۔ (۲) اس وقت یہ اعلان کیا جائے کہ سحری کا وقت ختم ہونے کے قریب ہے ؛لہٰذا سحری کھانا بند کردیں۔ نوٹ:۔ آج کل جو آخر وقت تک سحری کھانے کا رواج ہورہا ہے ، یہ خلاف احتیاط ہے ؛کیوں کہ جنتریوں میں سحر وافطار وغیرہ کے جو اوقات درج ہوتے ہیں وہ محض ظنی وتخمینی ہوتے ہیں ، قطعی ویقینی نہیں ہوتے ؛اس لیے صحیح ومعتبر جنتری کے مطابق احتیاطاً پانچ دس منٹ پہلے ہی سحری ختم کردینی چاہئے۔ (۳) افطار کا اعلان کرکے اذان دس منٹ بعد کہنا یا اذان کہہ کر جماعت دس منٹ بعد کرنا دونوں طریقے درست ہیں، ہمارے یہاں دیوبند میں وقت افطار کی اطلاع کے لیے سائرن بجتا ہے اور اذان دس منٹ بعد کہی جاتی ہے اور اذان کے فوراً بعد جماعت کھڑی ہوجاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند