• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 68666

    عنوان: جہاں پر آٹھ رکعات تراویح ہوتی ہو وہاں پر حنفی کو کتنی رکعات پڑھنی چاہیے؟

    سوال: میں کویت میں رہتا ہوں یہاں پر تراویح آٹھ رکعت ہی ہوتی ہے حنبلی مسلک کی وجہ سے۔ تو مجھے کتنی رکعت تراویح پڑھنی ہوگی جب کہ میں حنفی دیوبندی ہوں۔ مہربانی کرکے مسئلہ بتائیں۔

    جواب نمبر: 68666

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 880-869/Sd=10/1437 تراویح کی نماز بیس رکعات مشروع اور ثابت ہے، آٹھ رکعات تراویح ائمہ اربعہ : حضرت امام ابو حنیفہ، حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل میں سے کسی کے نزدیک بھی مشروع نہیں ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تراویح آٹھ رکعات ہوتی ہے، وہ غلط کہتے ہیں، تراویح میں آٹھ رکعات کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لیے آپ بیس رکعات ہی تراویح پڑھیں۔ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یصلي في رمضان بعشرین رکعة والوتر۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي ۲/۶۹۸ رقم: ۴۶۱۵، المصنف لابن أبي شیبة ۲/۳۹۴ رقم: ۷۷۷۴، المعجم للإمام الطبراني ۱۱/۳۱۱ رقم: ۱۲۱۰۲)وہي عشرون رکعة ہو قول الجمہور وعلیہ عمل الناس شرقا وغربا۔ (تنویر الأبصار الدر المختار/ باب الوتر و النوافل ۲/۴۵ کراچی)وأما الکلام في کمیتہا فنقول: إنہا مقدرة بعشرین رکعة عندنا۔ (الفتاویٰ التاتارخانیة ۲/۳۱۷ رقم: ۲۵۴۴ زکریا) قولہ: لمواظبة الخلفاء الراشدین أي أکثرہم لأن المواظبة علیہا وقعت في أثناء خلافة عمر ص ووافقہ علی ذلک عامة الصحابة ومن بعدہم إلی یومنا ہٰذا بلا نکیر وکیف لا؟ وقد ثبت عنہ ا: ”علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدین المہدیین عضوا علیہا بالنواجذ“۔ کما رواہ أبوداوٴد۔ (شامي : ۲/۳۹۳ زکریا، سنن أبي داوٴد رقم: ۴۶۰۷ سنن الترمذي رقم: ۲۶۸۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند