• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 47012

    عنوان: ۱۲ سال کی عمر سے میں روزہ رکھ رہی ہوں مگر دین کے مسائل میں ناواقفیت کی وجہ سے میں ایک یا دو گھونٹ پانی لیتی تھی

    سوال: میری عمر ۳۱ سال ہے ، ۱۲ سال کی عمر سے میں روزہ رکھ رہی ہوں مگر دین کے مسائل میں ناواقفیت کی وجہ سے میں ایک یا دو گھونٹ پانی لیتی تھی جب فجر کی نماز کا وقت شروع ہوتا تھا، جب میری عمر ۲۷ سال ہوئی تو تب مجھے اس مسئلہ کے بارے میں معلوم ہوا ، اب ان روزوں کے بارے میں کیا کیا جاسکتاہے؟مجھے یقین نہیں ہے کہ ایسا کتنی مرتبہ ہوا ۔ نیز جب میری شادی ہوئی تھی تو میں نے پڑھا تھا کہ عورت سالن میں نمک چکھ سکتی ہے زبان کی نوک سے اس کو نگلے بغیر اگر اس کا شوہر بہت زیادہ سخت ہو، میں نے روزہ کی حالت میں ایسا کئی بار کیا جب کہ میرے شوہر اتنے سخت نہیں ہیں تو اس کے لیے بھی مجھے کچھ کرنا پڑے گا؟میں کیسے توبہ کرسکتی ہوں؟مجھے یہ جان کو بہت افسوس ہورہا ہے کہ جو میں نے کیا وہ نامکمل ہے۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 47012

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1112-231/D=10/1434 (۱) اگر ۲۷ سال کی عمر تک آپ نے ہمیشہ ایسا کیا ہے کہ سحر کا وقت ختم ہونے کے بعد پانی پی لیا تو آپ بلوغ کے سال سے ۲۷/ سال کی عمر تک کے سارے روزوں کی قضا کریں اور اگر روزانہ ہی ایسا نہ کیا ہو بلکہ کبھی پانی پیا ہو اور کبھی نہ بھی پیا ہو تو ایسی صورت میں آپ تخمینہ کرلیں اندازے سے جتنے روزوں کے بارے میں غالب گمان ہو کہ پانی پی کر خراب ہوئے ہیں اتنے دنوں کی قضا رکھ لیں، قضا سردی کے چھوٹے دنوں میں بھی رکھ سکتی ہیں اور تھوڑے تھوڑے کرکے بھی رکھ سکتی ہیں۔ (۲) سالن کا نمک چکھ لینا اگرچہ مکروہ کام ہوا لیکن اس کی وجہ سے روزوں کی قضا واجب نہ ہوگی، بلکہ روزے صحیح ہوگئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند