• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 60760

    عنوان: کیا چار کعات تراویح باجماعت دو قعدہ کے ساتھ ایک سلام سے پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: کیا چار کعات تراویح باجماعت دو قعدہ کے ساتھ ایک سلام سے پڑھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 60760

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 934-925/N=11/1436-U جی ہاں! چار رکعت تراویح با جماعت دو قعدہ کے ساتھ ایک سلام سے پڑھ سکتے ہیں، جائز ہے اور وہ چاروں رکعتیں تراویح شمار ہوں گی، البتہ چوں کہ توارث یہ ہے کہ تراویح کی ہر دو رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں؛ اس لیے صحیح قول کے مطابق جان بوجھ کرتراویح کی چار یا اس سے زائد رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے۔ اور اگر دو رکعت پر قعدہ ہی نہیں کیا؛ بلکہ صرف قعدہ اخیرہ کیا تو مفتی بہ قول کے مطابق صرف دو رکعت تراویح شمار ہوں گی، باقی محض نفل، تراویح نہیں قال فی الدر ( مع الرد (کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل ۲: ۴۹۵، ۴۹۶ط مکتبة زکریا دیوبند): (بعشر تسلیمات)فلو فعلھا بتسلیمة؛ فإن قعد لکل شفع صحت بکراھة وإلا نابت عن شفع واحد، بہ یفتی اھ، وفی الرد: قولہ: (وصحت بکراھة)أي: صحت عن الکل وتکرہ إن تعمد، وھذا ھو الصحیح کما فی الحلبة عن النصاب وخزانة الفتاوی خلافاً لما فی المنیة من عدم الکراھة؛ فإنہ لا یخفی ما فیہ لمخالفتہ المتوارث الخ، قولہ: ( بہ یفتی) لم أر من صرح بھذا اللفظ ھنا، وإنما صرح بہ فی النھر عن الزاھدي فیما لو صلی أربعاً بتسلیمة وقعدة واحدة الخ۔ وقال الطحطاوي في حاشیتہ علی الدر (۱: ۲۹۶ ط مکتبة الاتحاد دیوبند): فلھذا نقل الحلبي عن النصاب والخزانة تصحیح أن ذلک یکرہ مع التعمد، قلت: وینبغياتباعہ انتھی، أبو السعود اھ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند