• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 68040

    عنوان: سجدہ سہو کب کیا جاتاہے؟

    سوال: (۱) براہ کرم، بتائیں کہ نماز(فرض، سنت ،نفل) میں فرض کیا ہے اور واجب کیا ہے؟ (۲) سجدہ سہو کس حالت میں کیا جاتاہے؟ (۳) اگر کوئی سجدہ سہو کرنا بھول جائے تو کیا وہ نماز کے بعد سجدہ سہو کرسکتاہے؟یا اسے پوری نماز دہرانی ہوگی؟ اگر ممکن ہو تو حدیث کے حوالے سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 68040

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1048-1032/Sd=1/1438

    (۱) نماز کے واجبات، فرائض اور سنتوں کے لیے دیکھیے: کتاب المسائل، جلد: ۱، موٴلفہ: مفتی سلمان صاحب منصور پوری
    (۲) کسی واجب کو سہوا ترک کرنے یا مقدم و موخر کرنے سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے۔ قال الحصکفي: یجب بعد سلام واحد عن یمینہ فقط۔ ۔ ۔ ۔ سجدتان۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بترک واجب۔ ۔ ۔ سہواً۔ ۔ ۔ ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۷۸، ۸۰، ط: دار الفکر، بیروت)
    (۳) اگر کوئی شخص سجدہ سہو کرنا بھول جائے اور سلام پھیر دے، تو مسجد سے نکلنے اور منافی نما ز کسی عمل، مثلا کسی سے بات کرنے سے پہلے پہلے وہ سجدہ سہو کر کے اپنی نماز مکمل کر سکتا ہے، ایسی صورت میں پوری نماز دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر مسجد سے باہر نکل گیا یا بات کر لی، تو اُس کے لیے پوری نماز کا اعادہ ضروری ہے۔ قال الحصکفي: ولو نسي السہو أو سجدة صلبیة أوو تلاویة، یلزمہ ذلک ما دام في المسجد۔ قال ابن عابدین: قولہ: (مادام في المسجد) أي: وان تحول عن القبلة استحساناً؛ لأن المسجد کلہ في حکم مکان واحد۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۹۱، باب سجود السہو، ط: دار الفکر، بیروت، کذا في سکب الأنہر مع ملتقی الأبحر۱/۲۲۶، کتاب الصلاة، باب سجود السہو، ط: فقیہ الامت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند