عنوان: اگر امام کے پیچھے نماز پڑھی جائے اور امام کی آواز ہم مقتدی تک نہ پہنچے اور کوئی مکبر بھی نہ ہو اور ہم سب نمازی اندازے سے مطلب پہلی صف والوں کو دیکھ کر نماز پوری کریں تو کیا نماز ہوجائے گی؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ہوگئی تو میرا سوال یہ ہے میں کہ اکثر سجدے میں امام سے آگے گذر جاتا غلطی سے ، اور میں نے دیکھا کہ میرے ساتھ کچھ نمازی جو تھے وہ تو پہلے سجدے میں رہے اور امام رکعت پوری کرکے اگلی رکعت میں تلاوت شروع کرچکا تھا، وہ ولوگ جو ابھی سجدے میں تھے ، اٹھے اور ادھر ادرھر دیکھ کر اور اپنی دوسری سجدہ کی ،اور ہم میرا اندازہ ہے کہ سورة فاتحہ پڑھ چکے تھے، کیا ہماری ایسی نماز ہوجائے گی؟ اور کیا ایسے اندازہ کی نماز ٹھیک ہے؟
سوال: اگر امام کے پیچھے نماز پڑھی جائے اور امام کی آواز ہم مقتدی تک نہ پہنچے اور کوئی مکبر بھی نہ ہو اور ہم سب نمازی اندازے سے مطلب پہلی صف والوں کو دیکھ کر نماز پوری کریں تو کیا نماز ہوجائے گی؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ہوگئی تو میرا سوال یہ ہے میں کہ اکثر سجدے میں امام سے آگے گذر جاتا غلطی سے ، اور میں نے دیکھا کہ میرے ساتھ کچھ نمازی جو تھے وہ تو پہلے سجدے میں رہے اور امام رکعت پوری کرکے اگلی رکعت میں تلاوت شروع کرچکا تھا، وہ ولوگ جو ابھی سجدے میں تھے ، اٹھے اور ادھر ادرھر دیکھ کر اور اپنی دوسری سجدہ کی ،اور ہم میرا اندازہ ہے کہ سورة فاتحہ پڑھ چکے تھے، کیا ہماری ایسی نماز ہوجائے گی؟ اور کیا ایسے اندازہ کی نماز ٹھیک ہے؟
جواب نمبر: 2533101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1496=343-10/1431
مقتدیوں کا ایسی جگہ کھڑا ہونا جس سے امام کی حالت مشتبہ ہوجائے اس طرح کہ مقتدیوں کو امام کے حال کا علم نہ ہوسکے نہ امام کو دیکھ کر نہ مکبر کی آواز سن کر تو اس حالت میں اقتدا کرنا درست نہیں۔ اور جہاں انداز سے سب کرنا پڑتا ہو، وہاں مکروہ ہے۔ پھر اندازہ کی صورت میں رکن کی تقدیم وتاخیر کی مختلف ومتعدد صورتیں ہیں جن کے ا حکام الگ ہیں جو صورت پیش آتی ہو متعین کرکے اس کی پوری تفصیل لکھ کر حکم معلوم کریں یا مقامی علماء سے رجوع کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند