• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 608057

    عنوان: تکبیر پڑھ کر جگہ بدلنا 

    سوال:

    سوال : حضرت مفتی صاحب ایک سوال پیش خدمت ہے ہماری مسجد میں ایک ابا جان ہے (بڑھاپے کو پہونچے ہوئے ہیں )جو مستقل اذان پڑھتے ہیں لیکن تکبیر پڑھ کر وہ اپنی جگہ بدل لیتے ہیں اور ایک سائڈ میں بیٹھ کر با جماعت نماز پڑھتے ہیں جگہ اس لئے بدلتے ہیں تاکہ برابر والوں کو کوئی پریشانی نہ ہو اس لئے کہ وہ بیٹھنے کے وقت پیروں کو پھیلاتے ہیں معلوم یہ کرنا ہے کہ ان کا یہ عمل کیسا ہے ؟ کیا اس سے تکبیر اور نماز پر کوئی فرق پڑتا ہے ؟ دوسری چیز یہ معلوم کرنی ہے کہ اگر نمازی کے سامنے سے گذرنے کی ضرورت پیش آجائے تو کتنی دوری ہونا ضروری ہے جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 608057

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 486-421/M=05/1443

     (۱) مذکورہ عذر و مصلحت کی وجہ سے تکبیر (اقامت) کہہ کر جگہ تبدیل کرلینے میں مضایقہ نہیں، اس سے تکبیر و نماز کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن جب کہ اس بوڑھے شخص کو عذر ہے تو اس خدمت (اذان و تکبیر) کے لیے باضابطہ ایک موٴذن رکھا جائے جو اس کا اہل ہو اور صحیح سالم ہو۔

    (۲) اگر آدمی مسجد صغیر میں نماز پڑھ رہا ہے تو اس کے سامنے سے بالکل نہ گذرے ہاں اگر سامنے ستون یا کوئی سترہ وغیرہ حائل ہو تو پھر گذرنے میں حرج نہیں اور اگر صحراء، میدان یا مسجد کبیر میں نماز پڑھ رہا ہے تو تین صف چھوڑ کر گذر سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند