• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 172494

    عنوان: دعائے قنوت پڑھنے میں شبہ ہو تو كیا كرنا چاہیے؟

    سوال: ۱۔ نماز میں درمیانی تشہد میں دونوں طرف یا ایک طرف سلام پھیر دیا لیکن اسی وقت یاد آگیا اور اگلی رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے اور سجدہ سہو سے نماز پوری کر لی۔ کیا ایسی نماز درست ہو گی؟ ۲۔ چار رکعت نماز میں غلطی سے تیسری رکعت میں بیٹھ گیا اور تشہد میں دعا کے بعد دونوں طرف یا ایک طرف سلام پھیرا لیکن اسی وقت یاد آیا اور اگلی رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے اور سجدہ سہو سے نماز پوری کر لی۔ کیا ایسی نماز درست ہو گی؟ ۳۔ نماز کی آخری تشہد میں اس تذبذب کا شکار ہوا کہ پہلا تشہد ہے یا آخری تشہد تو پھر کچھ بھی سمجھ نہ آنے پر اس تشہد کو پہلا تشہد تسلیم کرتے ہوئے عام طریقے سے نماز ادا کی اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا۔ اب یہاں پر اگر تو کل چار رکعت ادا ہوئیں تو پھر درمیان میں تشہد اور آخر میں تشہد کیا، جبکہ دوسری صورت میں اگر کل چھے رکعت ہوئیں تو پھر دوسری رکعت میں تشہد ہوا، چوتھی میں تشہد ہوا اور آخر میں ہوا۔ دونوں صورتوں میں سجدہ سہو سے کیا نماز درست ہو جائے گی؟ ۴۔ اکثر عشا کے وتر کے آخری تشہد میں تذبذب کا شکار ہو جاتا ہوں کہ دعائے قنوت پڑھی تھی یا نہیں جب کسی بھی طرف غلبہ نہیں ہوتا تو سجدہ سہو کر لیتا ہوں۔ صرف ایک یا دو بار ایسا ہوا تھا جس میں مجھے اچھی طرح یاد آگیا کہ دعائے قنوت پڑھی جا چکی ہے تو اس وجہ سے جب بھی ایسی صورت حال ہو تو میں اسکو اپنا وہم سمجھ لیتا ہوں تو ایسی صورت حال میں سجدہ سہو کیا جائے یا نہ کیا جائے؟ کیا ایسی نماز درست ہوگی؟ ۵۔ کبھی کبھی نماز میں ایس ہوتا ہے کہ پہلی رکعت میں ہی تذبذب کا شکار ہو جاتا ہوں کہ ثنا پڑھی تھی یا نہیں اور کسی طرف بھی غلبہ نہیں ہوتا تو ایسی صورت حال میں کیا کیا جائے؟ ۶۔ نماز میں اکثر سورت فاتحہ یا بعد والی سورت، تشہد، درورشریف، یا دعا میں کبھی کبھی بھول جاتا ہوں کہ کیا پڑھ رہا ہوں تو پھر اسی متعلقہ چیز کو شروع سے پڑھنے لگ جاتا ہوں ۔ کیا ایسی صورت میں سجدہ سہو کی ضرورت ہوگی؟ ۷۔ کیا نماز میں عمل کثیر سے نماز بالکل ٹوٹ جاتی ہے؟ نیز عمل کثیر کی وضاحت فرما دیں۔ ۸۔ کبھی نماز کی نیت کرتے وقت دل کو متوجہ کر کے دل میں نیت کرنا بھول جاتا ہوں اور ثنا یا سورت فاتحہ میں یاد آگیا تو دل کو باخبر کر دیتا ہوں کہ فلاں نماز پڑھ رہا ہوں۔ کیا ایسی نماز درست ہوگی؟

    جواب نمبر: 172494

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1137-1052/M=01/1441

    (۱، ۲، ۳) ان صورتوں میں نماز درست ہوگئی۔

    (۴) شک و وہم کا اعتبار نہ کریں، غلبہٴ ظن پر عمل کریں، اگر غلبہٴ ظن ہو کہ دعاء قنوت پڑھ لی ہے تو سجدہٴ سہو کی ضرورت نہیں اور اگر ظن غالب ہو کہ نہیں پڑھی ہے تو سجدہٴ سہو لازم ہے۔

    (۵) ثنا پڑھنا سنت ہے واجب نہیں، اگر یقین یا ظن غالب ہو جائے کہ ثنا نہیں پڑھی تھی تب بھی سجدہٴ سہو لازم نہیں۔

    (۶) جب جو صورت پیش آئے خاص اسی شکل کو لکھ کر حکم شرعی معلوم کر لیا کریں۔

    (۷) جی ہاں عمل کثیر سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، عمل کثیر کی مختلف تعریف کی گئی ہے ، راجح یہ ہے کہ نمازی کا ہر ایسا عمل جس کو خارج میں دیکھنے والا شخص یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، یہ عمل کثیر ہے۔

    (۸) نماز شروع کرنے سے پہلے استحضار کر لیا کریں۔ مذکورہ صورت میں بھی نماز ہو جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند