• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 606823

    عنوان:

    امام کے پیچھے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟

    سوال:

    کیا امام صاحب مقتدی کو پہلی صف سے نکال کر دوسری جانب کھڑا کرے خصوصا جب مقتدی ثواب کی نیت سے پہلے ہی امام کے پیچھے کھڑا ہوا ہو۔ اگر اس کی شریعت اجازت دیتا ہو تو واضح کریں۔

    جواب نمبر: 606823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:19-6T/D-Mulhaqa=3/1443

     پہلی صف میں امام کے پیچھے اگر کوئی عام آدمی کھڑا ہوگیا، تو اس کو ہٹانے کی ضرورت نہیں ہے ، امام کو ایسا نہیں کرنا چاہیے ؛ البتہ جو کوئی عالم یاسمجھدار اور باشرع ہو، اس کو چاہیے کہ وہ پہلے ہی سے امام کے پیچھے جگہ حاصل کرنے کی کوشش کرے اور عامی شخص کو بھی چاہیے کہ اگر نمازیوں میں کوئی عالم دین یا عمر رسیدہ متقی شخص ہو تو اس کے اکرام و تعظیم میں خود ہی اپنی جگہ پر اس کو ترجیح دیدے اور خود پیچھے یا دائیں بائیں چلا جائے ۔

    عن ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لیَلِنِیْ أولوا الأحلام والنہی ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم۔ (صحیح مسلم)

    فتاوی دار العلوم دیوبند؛(۲۳۶/۳، دار الاشاعت، کراچی ) میں ہے : امام کے قریب اہل علم و اہل عقل کا کھڑا ہونا بہتر ہے ؛ لیکن اگر امام کے قریب دوسرے لوگ نمازی آگئے ہیں، تو ان کو ہٹانے کی ضرورت نہیں ہے ؛ کیونکہ نماز ہر طرح ہوجاتی ہے ۔

    قال ابن عابدین: مطلب فی جواز الإیثار بالقرب وفی حاشیة الأشباہ للحموی عن المضمرات عن النصاب: وإن سبق أحد إلی الصف الأول فدخل رجل أکبر منہ سنا أو أہل علم ینبغی أن یتأخر ویقدمہ تعظیما لہ اہ فہذا یفید جواز الإیثار بالقرب بلا کراہة خلافا للشافعیة. وقال فی الأشباہ: لم أرہ لأصحابنا. ونقل العلامة البیری فروعا تدل علی عدم الکراہة، ویدل علیہ قولہ تعالی {ویوٴثرون علی أنفسہم ولو کان بہم خصاصة} [الحشر: وما فی صحیح مسلم من أنہ - علیہ الصلاة والسلام - أتی بشراب فشرب منہ وعن یمینہ أصغر القوم وہو ابن عباس وعن یسارہ أشیاخ، فقال - علیہ الصلاة والسلام - للغلام: أتأذن لی فی أن أعطی ہوٴلاء؟ فقال الغلام لا واللہ، فأعطاہ الغلام إذ لا ریب أن مقتضی طلب الإذن مشروعیة ذلک بلا کراہة وإن جاز أن یکون غیر أفضل. اہ.أقول: وینبغی تقیید المسألة بما إذا عارض تلک القربة ما ہو أفضل منہا؛ کاحترام أہل العلم والأشیاخ، کما أفادہ الفرع السابق والحدیث فإنہما یدلان علی أنہ أفضل من القیام فی الصف الأول، ومن إعطاء الإناء لمن لہ الحق وہو من علی الیمین، فیکون الإیثار بالقربة انتقالا من قربة إلی ما ہو أفضل منہا وہو الاحترام المذکور. أما لو آثرہ علی مکانہ فی الصف مثلا من لیس کذلک یکون أعرض عن القربة بلا داع، وہو خلاف المطلوب شرعا ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۵۶۹/۱، دار الفکر، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند