عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 605433
دعوت وتبلیغ میں نكلا شخص اگر كسی دور كے مقام كا سفر كرے ، تو نماز كے بارے میں كیا حكم ہے؟
بخدمت عرض یہ ہے کہ ، ہم ڈھاکہ کا کَکْریل سے ایک تبلیغی جماعت مانکگنج کی طرف آئی ہے ،جس میں گیارہ ضلع کی ساتھیاں ہیں،اس میں جو امیر یا زمدار ہے اس کا ضلع جسر ہے ،میں دھاکے کا ہی مقیم ہوں لیکن ہمارے اصلی گاؤں جھنائدہ ہے ،ہم لوگ یہ مانکگنج میں چالیس دن کی سفر میں آئی ہے ، مسئلہ یہ ہے کہ- اگر میرا فرض نماز کی جماعت چھوٹ جائے ،تب میں صرف قصر پڑھوں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟ نوٹ: ۱) ڈھاکہ سے مانکگنج کے فاصلہ لگ بھگ ۴۵کلومیٹر ہے ، ۲) ڈھاکہ سے جھنائدہ کے فاصلہ لگ بھگ ۲۵۰کلومیٹر ہے ، ۳) ڈھاکہ سے جسر کے فاصلہ لگ بھگ ۲۷۰کلومیٹر ہے ۔
جواب نمبر: 605433
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 943-809/M=12/1442
آپ کا سوال اگر صرف اپنی نماز کے قصر و اتمام سے متعلق ہے تو عرض ہے کہ آپ جہاں مقیم تھے یعنی ڈھاکہ وہیں سے مانکگنج کے لیے چالیس دن کی جماعت میں نکلے ہیں اپنے اصلی اور آبائی گاوٴں (جھنائدہ) سے نہیں نکلے ہیں، اور ڈھاکہ سے مانکگنج کی دوری تقریباً 45 کلو میٹر ہے تو آپ مانکگنج میں مقیم ہی رہیں گے، مسافر نہیں ہوں گے۔ لہٰذا جماعت فوت ہوجانے کی صورت میں بھی اتمام کریں گے یعنی تنہا پوری نماز پڑھیں گے۔ اگر کوئی اور صورت مراد ہے تو مکمل واضح فرماکر سوال دوبارہ کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند