• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 602499

    عنوان:

    پیشاب كے بعد دیر تك قطرے خارج ہوتے رہتے ہیں‏، نماز كس طرح پوری كروں؟

    سوال:

    مجھے معلوم ہے کہ اگر کوئی شخص ایک نماز کے پورے وقت میں ناپاکی حالت میں رہے تو وہ معذور ہوجاتاہے، میرا سوال یہ ہے کہ مجھے تقاطر بول کی شکایت ہے، جب کہ استنجاء سے فراغت کے بعد تقریباً تیس منٹ تک پیشاب نہیں کرتاہوں، مگر پھر بھی پیشاب چھوٹے چھوٹے قطرے خارج ہو تے ہیں، جب کوئی قطرہ نہیں آتاہے تو میں نماز پڑھنے کی پوری کوشش کرتاہوں، سوال یہ ہے کہ کیا میں اسی وضو سے سنت پڑھ سکتاہوں اور تلاوت وغیرہ کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 602499

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 438-327/D=06/1442

     تقاطر کی شکایت ہونے کی صورت میں اگر قطرات اس کثرت اور تسلسل کے ساتھ آتے ہیں کہ کسی ایک نماز کے پورے وقت میں قطرہ اتنی دیر کے لیے بھی نہیں رُکتا کہ آدمی طہارت کے ساتھ فرض نماز ادا کرسکے۔ ایک نماز کے پورے وقت میں یہ کیفیت پائی گئی تو ایسی صورت میں آدمی معذور شرعی کہلائے گا اور اس کے بعد ہر پورے وقت میں کم از کم ایک مرتبہ جب تک وہ عذر پایا جاتا رہے گا آدمی معذور برقرار رہتا ہے اور اگر آئندہ کوئی پورا وقت اس عذر سے خالی پایا گیا تو معذور شرعی کے حکم سے خارج ہوجائے گا۔

    معذور شرعی کا حکم یہ ہے کہ وہ نماز کے ہر وقت کے لیے مستقل وضو کرے گا، پھر اس وضو سے وقت کے اندر اندر جتنی بھی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے؛ البتہ اس عذر کے علاوہ اگر کوئی دوسرا ناقض پیش آئے تو دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔

    قال فی الدر: وحکم الوضوء الخ لکل فرض - الی قولہ ثم یصلی بہ فیہ فرضاً و نفلاً ۔ (الدر مع الرد: 1/223، کوئٹہ)

    مذکورہ تفصیل کے مطابق اگر آپ معذور شرعی ہیں تو وقت کے اندر ایک وضو سے فرض کے ساتھ سنتیں بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ اگر معذور نہیں ہیں یعنی وقت کے اندر آپ اطمینان سے نماز پڑھ لیتے ہیں تو پھر قطرہ آنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور تازہ وضو کرنا ہوگا۔ سوال میں تیس منٹ کے بعد الخ سے بات واضح نہیں ہورہی ہے اگر تشنگی ہو تو دوبارہ سوال بالوضاحت کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند