• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 146859

    عنوان: بنائے محدث فی الصلاة پر اعتراض؟

    سوال: غیر مقلدین فقہ حنفی کے اس مسئلے پہ اعتراض کرتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں کہ یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:,,نماز کے دوران کوء بے وضو ہوجائے تواسکو چاہیے کہ وہ چلاجائے ، وضو کرے اورنماز دہرائے_،(ابوداود#205باب فیمن حدث فی الصلاة)ففہ حنفی-->(ومن احدث فی فی رکوعہ اوسجودہ توضأ وبنی)اگرکوئی رکوع یا سجدہ میں بے وضو ہوجائے تو وہ وضو کرے اور (خلاف حدیث)وہیں سے دوبارہ نمازشروع کرے ۔(یعنی نمازدہرانے کی ضرورت نہیں)(ھدایة:1/125،الحدث فی الصلوة)۔برائے مہربانی اسکا مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146859

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 259-241/Sn=4/1438

     

    ہدایہ میں یہ مسئلہ جہاں مذکور ہے اس کا سیاق وسباق نیز ہدایہ کی شرح ”فتح القدیر“ اور ”بنایہ“ اس طرح ”نصب الرایہ“ (جس میں ہدایہ کی احادیث کی تخریج کی گئی ہے) سے ”حدث اور بنا“ کے ابواب کا مطالعہ آپ خود بھی کرلیں اور جس غیر مقلد نے یہ سوال اٹھایا ہے اسے بھی کہہ دیں کہ اس کا مطالعہ کرلے، اس کے بعد بھی اگر اعتراض باقی رہ جائے تو اعتراض اور اس کی بنا لکھ کر یہاں معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند